نیویارک(نیوز ڈیسک)عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھرمیں سب سے تیزی سے پھیلنے والی بیماریوں میں آسٹیو پوروسس یا ہڈیوں کا بھربھرا پن نے دوسری پوزیشن حاصل کر لی ہے، دل کی بیماریوں کے بعد ہڈیوں کی یہ بیماری دنیا کے تمام ملکوں میں تیزی سے پھیل رہی ہے اور اس کی وجہ دھوپ کا کم سامنا کرنے سے جسم میں ہونے والی وٹامن ڈی کی کمی ہے، طبی ماہرین کے مطابق اس بیماری سے بچاﺅ کا طریقہ بہت سادہ ہے کہ روزانہ پندرہ سے بیس منٹ تک دھوپ میں رہا جائے۔
اس مرض میں ہڈیوں کی لچک میں کمی ہوتی ہے اور وہ بھربھرے پن اور نرم پڑ جانے جیسے مسائل سے دوچار ہو جاتی ہیں۔ اس سے ہڈیاں کمزور ہو جاتی ہیں اور ان کے ٹوٹنے کا خطرہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔ مردوں کے مقابلے میں عورتوں میں یہ مرض زیادہ پایا جاتا ہے، عورتوں میں 45 برس کی عمر کے بعد یہ مرض پیدا ہوتا ہے جبکہ مردوں میں 50 برس میں آسٹیوپوروسس ہوتا ہے۔ مردوں میں یہ بہت کم پایا جاتا ہے اور ان کے مقابلے میں عورتوں میں یہ 40 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق شہروں میں رہنے والے لوگ جن کا دھوپ میں نکلنا نہیں ہوتا، دودھ نہیں پیتے یا مچھلی نہیں کھاتے، ان لوگوں کو ہڈیوں کا مسئلہ ہو جاتا ہے۔ اس کے مقابلے میں دیہی علاقوں میں رہنے والی خواتین جو کھیتوں میں کام کرتی ہیں ان میں آسٹیوپوروسس کی شرح کم ہے۔ دوسرے لفظوں میں یہ کہہ لیں کہ ہم نے جتنا جدید لائف اسٹائل اختیار کیا ہے مثلاً ایئر کنڈیشنر میں سونا، دھوپ میں نہ نکلنا اور موٹاپے کے خوف سے مناسب غذا نہ لینا، تو ایسا کرنے والوں میں آسٹیوپوروسس پیدا ہو جاتا ہے۔ دیگر وجوہات میں بڑھتی عمر، خاندان میں پہلے سے اس بیماری کا موجود ہونا، جسمانی سرگرمیوں میں حصہ نہ لینے کی عادت، خواتین میں ماہواری کا نہ ہونا، بہت زیادہ کیفین کا استعمال، کیلشیم کی کمی اور تھائرائڈ ہارمونز کے لمبے عرصے تک علاج وغیرہ شامل ہیں۔
اس مرض میں مریض ہڈیوں میں درد کی شکایت کرتا ہے اورعام طور پر بڑی عمر میں یا ماہواری کی بندش کے بعد مریض کو ٹانگوں یا ہاتھوں یا کمر میں درد ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ جن لوگوں کو یہ مرض ہو چکا ہوتا ہے وہ اگر گرتے ہیں تو اٹھنے کی کوشش کے دوران ان کے ہاتھوں یا پیر کی ہڈی میں فریکچر ہو جاتا ہے جبکہ درحقیقت ہڈی اتنی کمزور نہیں ہوتی کہ ذرا سا زور پڑنے پر وہ ٹوٹ جائے۔ تاہم آسٹیوپوروسس کے مریضوں میں یہ شکایات ہوتی ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق اس مرض سے بچنا بہت آسان ہے اور اس کا آسان سا حل ہے دھوپ، سردیوں کی دھوپ زیادہ بہتر اور معاون ہوتی ہے تاہم گرمیوں کے موسم میں بھی عصرکے بعد کی نسبتاً کم گرم دھوپ بھی مفید ثابت ہو سکتی ہے۔ دھوپ سے ہڈیاں خود بخود وٹامن ڈی بنانے لگتی ہیں اور اس بیماری کے ہونے کا خدشہ کم ہو جاتا ہے۔
دھوپ آ پ کو کئی خطر ناک بیماریوں سے بچاسکتی
14
اپریل 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں