جمعرات‬‮ ، 26 دسمبر‬‮ 2024 

خون کے صرف چند قطروں سے کینسر جیسے موذی مرض کی تشخیص ممکن

datetime 23  فروری‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

چین کے شہر شینزن کے ڈاکٹر ڈینس لو گزشتہ بیس برس سے ایک تکنیک استعمال کررہے ہیں جسے انہوں نے ’لکوئڈ بایوپسی‘ کا نام دیا ہے، اس طریقے میں جگر اور دوسرے کینسر کو ابتدائی علامات ظاہر ہونے سے قبل ہی خون کے چند قطروں میں موجود ڈی این اے کے ذریعے تشخیص کرلیا جاتا ہے۔ ڈینس لو دنیا میں واحد ماہر ہیں جو ماں کے پیٹ میں بچے کے ابتدائی آثار ماں کے خون میں ہی دکھادیتے ہیں جو ان کی وجہ شہرت بھی ہے، اسی تکنیک کو بہت مؤثر اور آسانی کے ساتھ ڈان سنڈروم کی شناخت کے لیے بھی استعمال کیا جاتا رہا اور اب تک 10 لاکھ مائیں اس سے فائدہ اُٹھاچکی ہیں۔
ڈینس آج کل کینسر کے لیے ایک سادہ بلڈ ٹیسٹ کو مزید آسان اور کمرشل بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔ مرتے ہوئے کینسر سیلز(خلیات) خون میں ڈی این اے کے آثار چھوڑ جاتے ہیں، اس سے قبل خون میں صحت مند خلیات کی وجہ سے کینسر ڈی این اے کی معمولی مقدار کو شناخت کرنا ناممکن تھا، لیکن وہ کہتے ہیں کہ خون کا سالانہ ٹیسٹ کرایا جائے تو اس مرحلے پر کینسر پر قابو پانا ممکن ہوجاتا ہے۔
ڈینس ان دنوں ایک ایسی تحقیق میں مصروف ہیں جس سے خون میں موجود ڈی این اے کو کینسر شناخت کرنے کے لیے ایک باقاعدہ ٹیسٹ کا درجہ مل سکے۔ سائنسدان ہیپا ٹائٹس بی کے ایک ہزار مریضوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور وہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ کیا الٹراساؤنڈ سے قبل جگر کی رسولیوں کو ڈی این اے ٹیسٹ میں شناخت کیا جاسکتا ہے یا نہیں۔ ایک اور اسٹڈی میں ناک اور حلق کے سرطان ( نیسوفریگل کارسینوما) کو دیکھا جارہا ہے جو حلق کے اوپری حصے سے شروع ہوتا ہے۔ دنیا میں یہ مرض نایاب ہیں لیکن جنوبی چین میں ہر 60 میں سے ایک شخص اپنی زندگی میں اس کا شکار ہوسکتا ہے۔
اس مطالعے میں درمیانی عمر کے 20,000 تندرست افراد شامل کیے گئے جب کہ پہلے 10,000 میں سے 17 افراد میں کینسر کی شناخت ہوئی اور ان میں سے 13 میں ابتدائی درجے کا کینسر پایا گیا تاہم ان تمام افراد میں ریڈی ایشن تھراپی سے کینسر ختم کردیا گیا ہے۔
چین میں تمباکو نوشی، فضائی آلودگی اور تیزرفتار زندگی نے کینسر کو چین کی علامت بنادیا ہے اور مغرب کے مقابلے میں جگر کا سرطان یہاں چار گنا ذیادہ ہے جب کہ دیگر اقسام کے کینسر کی شرح بھی بہت بلند ہے۔ ڈاکٹر ڈینس اعتراف کرتے ہیں کہ کینسر کئی طرح اور کئی اقسام کے ہوتے ہیں لیکن ایک مرتبہ خون کا ٹیسٹ کامیاب ہوجائے تو بقیہ کینسر کے لیے بھی تشخیص کی راہیں بھی کھل سکتی ہیں۔
دوسری جانب لکوئڈ بایوپسیز کی کمرشل دوڑ بھی شروع ہوچکی ہے، اسکرپس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ امریکا میں جینومکس کے پروفیسر ایرک ٹوپول نے کہا ہے کہ جس طرح اسٹیتھواسکوپ ایک اہم طبی آلہ ہے اسی طرح خون سے کینسر کی شناخت کا یہ طریقہ آئندہ 200 برس کے لیے ایک اسٹیتھواسکوپ کی طرح اہمیت اختیار کرے گا، دیگر ماہرین کا اندازہ ہے کہ یہ طبی دنیا میں ایک انقلاب کی وجہ ہوگا جس کی اس وقت کمرشل مارکیٹ قریباً 40 ارب ڈالر سالانہ ہے۔
کینسرکا مرض بہت تیزی سے پھیلتا ہے اور اس کی شناخت بھی مشکل ہوتی ہے اور کینسر آخری اسٹیج پر پہنچ جائے تو بہت حد تک لاعلاج ہی رہتا ہے۔ امریکا میں سرطان سے اموات کی روک تھام کی سب سے بڑی وجہ مرض کی ابتدائی شناخت ہے۔ مثلاً امریکا میں کولونوسکوپی کی وجہ سے آنتوں کے سرطان سے مرنے والوں کی تعداد میں نصف سے زیادہ کی کمی ہوئی ہے۔



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…