اتوار‬‮ ، 08 جون‬‮ 2025 

یہ کیا ہوا ،دلہن نے بارات آنے پر دھرنا دیدیا

datetime 20  فروری‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بھارت کی ریاست بہار کے ایک علاقے میں ’پكڑوا شادی‘ یعنی پکڑ کر شادی کرنے کا رواج بھی رہا ہے جس میں لڑکے کو اغوا کر اس کی زبردستی شادی کرا دی جاتی ہے۔

ایسا ہی ایک واقعہ ضلع بیگوسرائے کے مقدم پور گاؤں کا ہے جہاں دلہن بارات لے کر سسرال پہنچی اور گھر کے سامنے ہی دھرنے پر بیٹھ گئی۔

مقدم پور گاؤں کے سربراہ نے جوس پلا كر ان باراتیوں کا دھرنا اور بھوک ہڑتال تو ختم کرا دی لیکن معاملہ ابھی سلجھ نہیں پایا ہے۔

لڑکے والے جہاں شادی سے ہی انکار کر رہے ہیں وہیں لڑکی کی طرف والے لوگوں کا کہنا ہے کہ شادی لڑکے کی مرضی سے ہوئی تھی لیکن جہیز کا مطالبہ پورا نہ ہونے کے سبب انھیں پریشان کیا جا رہا ہے۔

بھرول گاؤں کے مہا کانت ایشور کی بیٹی پریتی کماری کی شادی گذشتہ برس اپریل میں مقدم پور کے دھیرج ٹھاکر سے ہوئی تھی۔

مہا کانت ایشور کہتے ہیں:’شادی کے دوران ہی لڑکے والے جہیز کا مطالبہ کرنے لگے اور معاملہ طول پکڑ گیا۔‘

کیس تھانے میں

متعدد کوششوں کے باوجود بھی دھیرج اور ان کے خاندان سے بات تو نہیں ہو پائی لیکن ان کے رشتہ داروں کے مطابق یہ ’پكڑوا شادی‘ کا معاملہ ہے

متعدد کوششوں کے باوجود بھی دھیرج اور ان کے خاندان سے بات تو نہیں ہو پائی لیکن ان کے رشتہ داروں کے مطابق یہ ’پكڑوا شادی‘ کا معاملہ ہے۔

منصور چك تھانے کے انچارج سربجيت کمار کے مطابق’ لڑکے کے بھائی نے یہ ایف آئی آر درج کروائی تھی کہ شادی کروانے کے مقصد سے دھیرج کو اغوا کر لیا گیا ہے۔‘

پولیس اہلکار سربجيت کے مطابق اغوا کی شکایت کے بعد پولیس نے دھیرج کو اسی جگہ سے برآمد کیا جہاں شادی کی گئی تھی لیکن اس وقت تک شادی ہو چکی تھی۔

اس دوران اغوا کے الزام میں میں پریتی کے والد سمیت بعض دیگر افراد کو گرفتار بھی کیا گیا۔

انفرادی آزادی

پریتی نے گذشتہ برس دسمبر میں اس سلسلے میں ریاستی دارالحکومت پٹنہ جاکر’ وومن کمیشن‘ میں شکایت درج کرائی تھی

اس طرح کی شادیوں میں ہر فریق خود کو صحیح ٹھہراتا ہے۔ لڑکی والے جہاں جہیز اور سماجی روایت کا حوالہ دیتے ہیں تو وہیں لڑکے اور ان کے خاندان والے اپنی آزادی کی بات کرتے ہیں۔

اب دلائل جو بھی ہوں لیکن پریتی کے پاس اب گویا سسرال میں کسی بھی طرح داخل ہونا ہی واحد حل بچا ہے۔

پریتی نے گذشتہ برس دسمبر میں اس سلسلے میں ریاستی دارالحکومت پٹنہ جا کر’ وومن کمیشن‘ میں شکایت درج کرائی تھی۔

شکایت کے بعد کمیشن کی رکن رینا کماری نے اس معاملے میں مداخلت کی۔

قرون وسطی کے روایت

متعدد کوششوں کے باوجود بھی دھیرج اور ان کے خاندان سے بات تو نہیں ہو پائی لیکن ان کے رشتہ داروں کے مطابق یہ ’پكڑوا شادی‘ کا معاملہ ہے

رینا کماری مانتی ہیں کہ پریتی اور دھیرج کی ’پكڑوا شادی‘ ہوئی تھی لیکن ساتھ ہی وہ یہ بھی کہتی ہیں کہ اس میں لڑکی کی کوئی غلطی نہیں ہے اور پوری کوشش ہے کہ پریتی کو اس کا حق ملے۔

ادھرسماجی کارکن اور پٹنہ یونیورسٹی کی پروفیسر ڈی جي نارائن کے مطابق اس ’قرون وسطیٰ کی روایت‘ کی جڑ میں جہیز کی رسم ہے۔

وہ کہتی ہیں ’جہیز ایسی شادیوں کا بڑا سبب ہے۔ ایسی شادیوں میں لڑکی چاروں طرف سے گھر جاتی ہے اور اس پر کئی طرح کے مظالم ہوتے ہیں لیکن جہیز جیسی برائی سے بچنے کے لیے اس طرح کا جرم کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔‘

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ٹیرا کوٹا واریئرز


اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…

10مئی2025ء

فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…

7مئی 2025ء

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…