ممبئی۔۔۔۔۔بھارتی فلمی صنعت کے مقبول ہیرو عامر خان نے کہا ہے کہ وہ چند ایسی فلموں میں کام کرنے پر شرمسار ہیں جن میں خواتین کو صحیح طریقے سے پیش نہیں کیا گیا۔ممبئی میں ایک دستاویزی فلم کی تشہیری مہم کے دوران عامر خان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم اپنی فلموں میں عورتوں کا عکاسی ٹھیک سے نہیں کرتے۔ مجھے شرم اور دکھ ہے کہ میں بھی اس طرح کی کئی فلموں کا حصہ رہا ہوں۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’یہ بہت شرم کی بات ہے کہ ہماری انڈسٹری میں ایسا ہو رہا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم سب اداکار، ڈائریکٹر، مصنف اپنے آپ سے پوچھیں کہ کیا یہ صحیح ہے؟ کیا ہم اپنے بچوں کوصحیح تعلیم دے رہے ہیں؟‘عامر خان نے اپنے ٹی وی شو ’ستیہ مے وجیتے‘ میں بھی یہ مسئلہ اٹھایا تھا اور ’چپکا لے س?اں فیوی?ول سے‘ جیسے آئٹم سونگ کہے جانے والے گانوں کو آڑے ہاتھوں لیا تھا۔عامر کے بالی وڈ پر لگائے جانے والے الزام کے بارے میں اداکار اور ہدایت کار فرحان اختر کا کہنا ہے کہ وہ عامر کی باتوں سے متفق ہیں۔بی بی سی ہندی کی سپریا سوگلے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ایسے نغمے بالکل شرمناک ہیں۔ اس کے علاوہ مجھے ان فلموں سے بھی مسئلہ ہے جن میں ہیرو، ہیروئن سے بدتمیزی سے پیش آتا ہے۔ اس سے لوگوں کو غلط پیغام ملتا ہے۔‘وہیں فرحان کی بہن فلم ساز زو ا اختر کہتی ہیں کہ ایسے گانوں کے لیے ناظرین بھی ذمہ دار ہیں صرف بالی وڈ کو ذمہ دار ٹھہرانا ٹھیک نہیں۔عامر خان کی اہلیہ اور ہدایت کار کرن پرامید ہیں کہ وقت بدل رہا ہے اور حالات پہلے سے بہتر ہو رہے ہیں زو ا کے مطابق خواتین ہدایت کاروں کی تعداد میں اضافے سے بالی وڈ میں خواتین کا عکاسی مزید بہتر طریقے سے ہوگی۔عامر خان کی بیوی اور ڈائریکٹر کرن راؤ کا کہنا ہے کہ ’آئٹم سونگ واہیات ہوتے ہیں۔ ہماری فلموں میں گلیمر پر ہی زور دیا جاتا ہے اور سارا فوکس ہوتا ہے کہ ہیروئن کتنی خوبصورت لگ رہی ہے۔ یہ نغمے بھی اسی سوچ کا حصہ ہیں۔‘لیکن کرن پرامید ہیں کہ وقت بدل رہا ہے اور حالات پہلے سے بہتر ہو رہے ہیں۔تاہم عامر خان کے بھانجے اور اداکار عمران خان ان سے متفق نہیں۔ وہ کہتے ہیں ’معاشرے میں جو غلط ہوتا ہے اس کے لیے فلموں اور میڈیا کو ذمہ دار ٹھہرانا غلط ہے۔‘آئٹم نغمات لکھنے والے آشیش پنڈت کہتے ہیں،’ستیہ مے وجیتے‘ دیکھنے کے بعد مجھے احساس ہوا کہ میرے نغمے کی دھن ہتک آمیز تھی لیکن ان سب کو تفریح کے لیے بنایا جاتا ہے۔ فلموں کو زیادہ سنجیدگی سے نہیں لینا چاہیے۔ اب گانوں کی عمر 20 دن ہوتی ہے اس دباؤ میں ہمیں ایسے نغمے لکھنے پڑتے ہیں جو نظروں میں آ جائیں۔‘
عامر کو اگر بچوں اور معاشرے کی اتنی فکر ہے تو وہ پی کے میں اپنا عریاں پوسٹر کیوں عوام کے سامنے لائے ہیں؟آشیش پنڈت یہ بھی کہتے ہیں کہ وہ ایسے نغمے لکھنے کے لیے قطعاشرمندہ نہیں۔ وہ کہتے ہیں: ’یہاں بہت بے رحم مقابلہ ہے۔ میں نہیں لکھوں گا تو کوئی اور لکھ دے گا۔‘فلم ’ہیپی نیو ایئر‘ کے لیے مکالمے لکھنے والے میور پوری عامر کے دعوے کو سرے سے ہی خارج کر دیتے ہیں۔وہ کہتے ہیں: ’اس طرح کے دعوے کرنا غلط ہے۔ ہندی فلموں کا کام تفریح فراہم کرنا ہے۔ اس کے علاوہ ہماری کوئی ذمہ داری نہیں ہے۔‘ادھر ’چپکا لے س اں فیوی ول سے‘ کی موسیقار جوڑی ساجد واجد عامر سے متفق بھی ہیں اور خفا بھی۔ان کا کہنا ہے کہ وہ عامر خان کا احترام کرتے ہیں لیکن اس موسیقار جوڑی کو افسوس ہے کہ ان کا گانا عامر نے برے گانوں کی فہرست میں رکھا۔ساجد واجد نے سوال کیا کہ ’عامر کو اگر بچوں اور معاشرے کی اتنی فکر ہے تو وہ پی کے میں اپنا عریاں پوسٹر کیوں عوام کے سامنے لائے ہیں
عامر خان اپنی فلموں پر شرمندہ کیوں ہیں ،پڑھنے کے لئے کلک کریں
19
نومبر 2014
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں