کراچی۔۔۔۔بھارت کی طرح بنگلہ دیش بھی پاکستان کے اربوں روپے کانادہندہ ہے۔سقوط ڈھاکاسے قبل اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے مشرقی پاکستان کے لیے مالیاتی اداروں کو جاری کیے گئے قرضوں، ایڈوانسزاور تمسکات(کمرشل پیپرز)کی مدمیں بھاری مالیت کیواجبات4دہائیاں گزرنے کے باوجودوصول نہ ہوسکے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان قیام پاکستان سے اب تک بھارت اورسقوط ڈھاکاسے اب تک بنگلہ دیش کے ذمے پاکستان کے اثاثوں اور واجبات کواپنے کھاتوں میں باقاعدگی سے درج کر رہاہے۔بنگلہ دیش کے ذمے پاکستان کے واجبات مالی سال2013۔14 کے اختتام تک 7ارب 95کروڑ 76لاکھ روپے تک پہنچ گئے ہیں اورہر گزرتے سال واجبات کی مالیت میں اضافہ ہورہا ہے۔ پاکستان کے بنگلہ دیش پرواجبات کوبنگلہ دیش کی 15کروڑ 72لاکھ سے زائدکی آبادی پرتقسیم کیاجائے توہر بنگلہ دیشی شہری 50روپے کاقرض داربنتا ہے۔ بھارت کے زیراثر بنگلہ دیش کی موجودہ حکومت سقوط ڈھاکاکی سازش کی مزاحمت اورمملکت پاکستان کی حمایت کرنے والے عمررسیدہ افرادکو موت کی سزائیں دے کر اپناحساب چکتا کررہی ہے لیکن پاکستان کے اربوں روپے کے واجبات کی ادائیگی کی جانب کسی کی توجہ نہیں ہے۔ اسی طرح تقسیم ہندکے وقت اثاثوں کی تقسیم میں بدنیتی اورپاکستان کے حصے میں آنے والے مالی اثاثوں کی پاکستان کوعدم منتقلی کاتنازعہ بھی 7دہائیاں گزرنے کے باوجودجوں کاتوں برقرارہے۔تقسیم ہند کے وقت ریزرو بینک آف انڈیا کے مالی اثاثوں میں پاکستان کے حصے میں آنے والا سونا، پاؤنڈاسٹرلنگ، زیرگردش سکے اورگورنمنٹ آف انڈیاکے تمسکات پاکستان کوادا نہیں کیے گئے۔ قیام پاکستان کے ابتدائی چندسال میں دونوں ملکوں میں یکساں کرنسی رائج رہی۔ نوزائیدہ ملک پاکستان نے انڈین حکومت کوکرنسی نوٹوں کی فراہمی کے لیے بھی ایڈوانس رقم اداکی تاہم چمڑی جائے دمڑی نہ جائے کے اصول پرکاربند انڈین حکومت نے پاکستان کواس کے مالی اثاثے دیناتو درکنارایڈوانس وصولی کے باوجودکرنسی تک چھاپ کرنہیں دی۔ پاکستان نے اپنی کرنسی وضع کرنے کے بعدپاکستان میں زیرگردش بھارتی کرنسی جمع کرکے بھارت کے مرکزی بینک کوارسال کردی لیکن اس بھارتی کرنسی کے عوض زرکی ادائیگی بھی تاحال نہیں کی گئی۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے حالیہ اعدادوشمارکے مطابق مالی سال 2013۔14 کے اختتام تک بھارت پر پاکستان کے 7 دہائیوں سے مالیاتی اثاثوں کے واجبات کی مالیت 5ارب 86 کروڑ 68لاکھ روپے تک پہنچ چکی ہے جس میں 4ارب 36 کروڑ 35لاکھ روپے کاسونا، 55کروڑ 56لاکھ 87ہزار روپے مالیت کے پاؤنڈاسٹرلنگ، 23کروڑ51لاکھ 77ہزار روپے کی انڈین تمسکات(گورنمنٹ آف انڈیاسیکیورٹیز) اور 48 لاکھ روپے سے زائدمالیت کے سکے اور 70کروڑ 76لاکھ روپے کے بھارتی کرنسی نوٹ شامل ہیں۔ اسی طرح بھارت کوپاکستان کے لیے کرنسی نوٹوں کی طباعت کے لیے اداکیے گئے 4کروڑ روپے سے زائدکی وصولی بھی باقی ہے۔