پاکستان کے ازلی دشمن نے ایک بار پھر لائن آف کنٹرول پر جو محاز کھولا اس کے پس منظر میں بہت سے مقاصد کا ر فرما ہیں اور وہ اس نئی محاز آرائی سے بھارت تمام مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے۔ اس حوالے سے وزیراعظم نواز شریف تنے ہوئے رسے پر چل رہے ہیں۔ بھارت نے ہمیشہ پاکستان کے اندورنی مسائل سے فائدہ اٹھایا اس وقت بھی یہی صورتحال ہے۔ پاکستان میں اس وقت آپریشن ضرب عضب جاری ہے۔ اور پاک فوج نے اس میں کامیابی کی نئی مثال قائم کر کے شمالی وزیرستان دہشت گردوں کے اکثر ٹھکانے تہس نہس کر کے یا تو ان کو ختم کر دیا ہے۔ یا وہاں سے نکل بھاگنے پر مجبور کر دیا ہے۔ ان دہشت گردوں کو بھارت کی ہمیشہ سے حمایت حاصل رہی ہے۔ ان کے خاتمے سے بھارت کو پریشانی لاحق ہوئی اور اس نے لائن آف کنٹرول پر نیا محاز کھول دیا۔ کیونکہ بھارت تو پاکستان کی ترقی ایک آنکھ نہیں بہاتی ۔ اگر یہاں جمہوریت فروغ پائے گی تو امن قائم ہوگا۔ امن ہو گا تو سرمایہ داری ہو گی اور پاکستان ترقی کی شاہراہ پر چل پڑے گا۔ نریندرمودی برداشت نہیں کر سکتے ان کا ماضی پاکستان دشمنی سے بھرا پڑا ہے۔ وہ نواز شریف کی حکومت کے لیے مسائل پیدا کر کے پاکستان کی ترقی روکنا چاہتا ہے۔ انکی کوشش ہے کہ وہ لڑائی کا ماحول پیداکریں۔ وزیراعظم نواز شریف فوج کو جنگ میں لائیں ۔ دوسری صورت میں اگر وہ فوج کو بھارت کے خلاف جوابی کاروائی کی بھرپور حمایت نہیں کرتے تو فوج وزیراعظم نواز شریف سے ناراض ہو جائے گی۔ جس سے ان کی حکومت جا سکتی ہے۔ ایسی صورتحال میں پاکستان میں عدم استحکام پیدا ہو گا۔ دھرنے بھی اسی سلسلہ کی کڑی تھے۔ اب امکان ہے کہ ان کی شدت میں اضافہ ہو گاجس سے نواز شریف کیلئے مسائل بڑھ سکتے ہیں۔ اب تک وزیر اعظم نواز شریف نے ان سب معاملات پر احتیاط برتی ہے۔ وہ اکسانے کے باوجود بہت کم بولنے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ان کی خاموشی سے ان کے مسائل کم ہو سکتے ہیں۔ اگر انہوں نے زبان کھولی تو شاید معاملات ان کے کنٹرول میں نہ رہیں۔