.عمران خان نے لندن میں طاہر القادری سے اتحاد پر اتفاق کیا تھا .دونوں کے درمیان ملاقات لکھ پتی پاکستانی تاجر کے فلیٹ پر ہوئی 2 اینکر پرسن بھی شریک تھے
لندن پی ٹی آئی کے صدر جاوید ہاشمی نے انکشاف کیا ہے کہ عمران خان نے لندن میں ڈاکٹر طاہر القادری سے ملاقات کی تھی اور اس ملاقات میں دونوں نے حکومت کے خلاف مارچ کی تفصیلات پر اتفاق کیا تھا‘ اس کے بعد سے دونوں کو آرڈی نیٹرز کے توسط سے مسلسل رابطے میں تھے‘ لندن میں دونوں کی ملاقات ایک لکھ پتی پاکستانی تاجر کے فلیٹ پر رواں سال جون میں ہوئی تھی جس میں ٹی وی کے 2 اینکر پرسن بھی شریک تھے‘ جبکہ اس سے چند روز پیشتر 30 مئی کو عمران خان نے دی نیوز کے نمائندے سے کہا تھا کہ وہ طاہر القادری کے ساتھ اتحاد نہیں کریں گے۔ گجرات کے چوہدری اور طاہر القادری بھی اس وقت لندن میں موجود تھے اور انھوں نے 28,29اور30 مئی کو نواز حکومت کا خاتمہ کرنے کیلئے گرینڈ الائنس بنانے کیلئے ملاقاتیں کی تھیں۔ جاوید ہاشمی نے جیو ٹی وی کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں حامد میر کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ عمران خان نے لندن جا کر ڈاکٹر طاہر القادری سے ملاقات کی تھی جبکہ یکم جون کو دی نیوز کے نمائندے کی ان دونوں کی ملاقات کے حوالے سے خبر شائع ہو چکی ہے۔ دی نیوز میں عمران خان کا یہ بیان شائع ہوا تھاکہ ڈاکٹر قادری کے ساتھ اتحاد کی خبریں قطعی غلط ہیں اور وہ لندن فنڈ جمع کرنے اور اپنے بچوں کے ساتھ وقت گزارنے کیلئے آئے ہیں‘ شیریں مزاری نے بھی اس بات کی تردید کی تھی کہ عمران خان لندن میں کوئی ملاقاتیں کر رہے ہیں لیکن اب جاوید ہاشمی نے انکشاف کیا ہے کہ عمران کاں نے خود اس ملاقات کی تصدیق کی تھی۔ دی نیوز کو معلوم ہوا ہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری نے رات وقت ایج ویئر روڈ پر واقع ایک لکھ پتی پاکستانی تاجر کے فلیٹ پر چوہدری برادران سے ملاقات کی تھی۔ اس تاجر کا برطائیہ میں ریٹیل کا کاروبار ہے اور وہ ایک بینک اور سیمنٹ فیکٹری کا مالک ہے۔ پاکستانی ٹی وی کے 2 اینکر بھی اس ملاقات میں موجود تھے اور انھوں نے مہم کی حکمت عملی تیار کرنے میں مدد دی تھی۔ پارک لین میں واقع ڈور چیسٹر ہوٹل میں بھی ملاقاتیں ہوئی تھیں‘ لندن میں پاکستان عوامی تحریک کے ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری عمران خان کے ساتھ لنچ کیلئے ڈور چیسٹر ہوٹل گئے تھے اور یہ ملاقات تین گھنٹے جاری رہی تھی‘ یہ ملاقاتیں باقاعدہ کوآرڈی نیٹ اور کنٹرول کی گئی تھیں‘ نیوز کو یہ بھی معلوم ہوا کہ متحدہ قومی موومنٹ نے بھی اسی ہفتے ڈاکٹر طاہر القادری سے ملاقات کی تھی اور انہیں حمایت کی پیشکش کی تھی‘ ڈاکٹر طاہر القادری نے دی نیوز کے استفسار پر بتایا تھا کہ یہ محض اتفاق ہے کہ عمران خان‘ چوہدری برادران اور وہ خود لندن میں موجود ہیں اور ان کا عمران خان اور ان کی پارٹی سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی حکومت ان ملاقاتوں سے پوری طرح آگاہ تھی اور انہوں نے متعلقہ حلقوں کو اس کے ثبوت بھی پیش کئے تھے جس میں چند نامعلوم جاسوس بھی بیٹھے نظر آ رہے تھے‘ تحریک انصاف کے ہنما جہانگیر ترین اس وقت لندن میں تھے اور عمران خان کے پاکستان واپس جانے کے بعد بھی چند ہفتے لندن ہی میں رہے‘ خیال کیا جاتا ہے کہ انہوں نے عمران خان اور طاہرالقادری کی ملاقات میں کلیدی کردار ادا کیا تھا‘ شیخ رشید اس حوالے سے بہت ہی سرگرم کردار ادا کر رہے تھے‘ ان ملاقاتوں کے بعد ڈاکٹر طاہر القادری کینیڈا واپس چلے گئے تھے اور پاکستان جا کر انقلاب لانے کیلئے 20 جون کو دوبارہ لندن آگئے تھے‘ عمران خان اور چوہدریوں سے ملاقاتوں کے بعد ہی طاہرالقادری نے برطانیہ میں اپنے حامیوں کو پاکستان عوامی تحریک کے دفاتر قائم کرنے کی ہدایت کی تھی اس ہدایت کے بعد چند ہی دن میں الیکشن کے بغیر ہی پاکستان عوامی تحریک کی برطانیہ شاخ قائم ہو گئی اور اس کے عہدیداروں کے تعارفی کارڈ بھی چھپوا لئے گئے تھے۔