لندن(آن لائن ) اداکارہ میرا نے اپنے پاگل پن کا شکار ہونے متعلق خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اٹ از آل بل شِٹ (یہ سب بکواس ہے)، بھلا میں کیوں پاگل ہونے لگی۔ پاگل ہوں میرے دشمن۔ اداکارہ کے یہ الفاظ ایسے موقع پر سننے کو ملے جب مقامی ذرائع ابلاغ پر ان سے متعلق ایسی سرسری اطلاعات سامنے آئیں کہ انھیں امریکہ
کے کسی ’ذہنی صحت کے مرکز میں علاج کے لیے‘ داخل کروا دیا گیا ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی سے امریکہ سے بات کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ ’میرے مخالف لابی میری کردار کشی کرتی رہتی ہے تاکہ میرے سٹارڈم کو خراب کیا جائے۔‘ اداکارہ میرا حال ہی میں ایک نجی دورے پر امریکہ گئی تھیں۔ اسی دوران ان کا امریکہ کے ایک ہسپتال جانا بھی ہوا۔بی بی سی سے فون پر گفتگو کے دوران جب ان سے دریافت کیا گیا کہ نیویارک بروکلین ہسپتال میں کیا ہوا، تو انھوں نے بتایا کہ ’بروکلین ہسپتال میں مجھے کورونا ویکسین لگائی گئی اور میرے معمول کے ٹیسٹ کیے گئے۔‘اس وقت تک میرا اپنا تمام تر دفاع تیار کر چکی تھیں اور بظاہر ان خبروں سے کافی پریشان سنائی دے رہی تھیں۔ شاید اسی لیے انھوں نے خود کو ویکسین لگنے کی ویڈیو بھی فوراً وٹس ایپ پر ہمیں بھیج دی۔لیکن کیا واقعی انھیں ذہنی صحت کے علاج کے کسی مرکز لے جایا گیا اور امریکہ سے ڈیپورٹ کیا جا رہا ہے، اس سوال پر میرا کا کہنا تھا کہ ’اس وقت امریکہ میں آدھی رات کا وقت ہے اور میرے گھر میں سب سو رہے ہیں۔ میں تفصیل سے بات نہیں کرسکتی۔‘ اگر یہ کوئی عام گفتگو ہوتی تو شاید اب تک ہمارا رابطہ ان سے ختم ہو جاتا۔ لیکن یہ کہنے کے بعد میرا نے وٹس ایپ پر پیغام کے ذریعے بات چیت کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ
‘امریکہ میں مجھے ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔”میں ڈپریشن کا شکار تھی، اس لیے مجھے ہسپتال جانا پڑا لیکن وہاں مجھے پاگل سمجھ لیا گیا اور میرا ٹیلی فون بھی مجھ سے چھین لیا گیا۔’میرا نے کہا کہ ‘پاگل پن اور ڈپریشن میں فرق ہوتا ہے، جسے سمجھنے کی ضرورت ہوتی ہے لیکن امریکہ میں میرے ساتھ یہ امیتاز نہ کیا گیا اور
مجھے بند کردیا گیا۔‘’میں ساری رات چیختی اور پکارتی رہی۔ وہ بہت ہی ڈرؤانی اور منحوس رات تھی، میں رات بھر مدد کے لیے پکارتی رہی اور کوئی میری مدد کو نہ آیا۔’اگلے روز میری والدہ نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور وزیر داخلہ شیخ رشید سے میری رہائی کی اپیل کی۔ میرا نے مزید بتایا کہ امریکہ میں ذہنی صحت کے اس
مرکز سے ان کی رہائی شیخ رشید کے فون سے ممکن ہو پائی جنھوں نے ‘امریکہ میں پاکستانی سفارتخانے سے میری رہائی کی بابت درخواست کی ہے۔’ میرا نے بتایا کہ انھیں امریکہ سے ڈیپورٹ نہیں کیا جارہا، وہ اپنی مرضی سے دبئی آرہی ہیں جہاں ایک پاکستان ٹیلی ویڑن کے پروگرام کی ریکارڈنگ میں شریک ہوں گی۔ بہت سے لوگ
شاید اس بات سے لاعلم رہے ہیں کہ میرا ڈپریشن کا شکار ہیں۔ یہ جان کر ایک لمحے کے لیے حیرت ہوتی ہے کیونکہ وہ اپنے کیریئر کے آغاز سے ہی جانے انجانے میں لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرتی رہی ہیں۔ دریں اثناء میرا کی والدہ شفقت زہرہ بخاری نے لاہور سے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘تین روز پہلے
میری بیٹی میرا نے ٹیلی فون پر مجھے بتایا کہ میں امریکہ کے ہسپتال میں ہوں جہاں میری کورونا سے بچاؤ کے لیے ویکسینیشن ہو رہی ہے اورٹیلی فون کال (اچانک) ڈراپ ہوگئی۔‘’میں نے میرا سے رابطہ کرنا چاہا لیکن ایسا نہ ہوسکا۔ اسی اثنا میں مجھے امریکہ سے کسی صحافی کا فون آیا جس نے کہا کہ میری بیٹی اداکارہ میرا امریکہ میں
مینٹل ہسپتال میں داخل ہے، اس نے وہاں یہ کہا ہے کہ امریکی مجھے پروٹوکول دیں کیونکہ مجھے تو پاکستان کی ہر حکومت وی آئی پی کی حیثیت سے ڈیل کرتی ہے۔’شفقت بیگم نے کہا کہ ‘کیونکہ میرا سے رابطہ نہیں ہورہا تھا اس لیے مجھے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ سے اپیل کرنا پڑی۔’ دوسری طرف میرا کے والد سرورشاہ بخاری نے
اس ڈرامائی صورتحال پر نئی بحث چھیڑ دی۔ان کا کہنا تھا کہ ‘کورونا کے باعث دنیا بھر کے شوبز پر زوال آیا ہوا ہے۔ ‘پاکستان میں بھی انڈسٹری متاثر ہوئی ہے۔ میری بیٹی کی فلم ‘باجی’ سپرہٹ ہوئی لیکن اس کا مالی فائدہ دوسروں نے اٹھایا۔’سرور شاہ نے بتایا کہ ‘کراچی میں ایک ٹی وی چینل نے میرا سے رمضان نشریات کا معاہدہ کیا
جسے ایک دوسری اداکارہ نے سازش کر کے میرا سے چھین لیا جس کا میرا کو بڑا ذہنی صدمہ پہنچا۔”میرا انتہائی ڈپریشن میں دبئی سے ہوتی ہوئی امریکہ پہنچی جہاں یہ واقعہ پیش آیا۔’سرورشاہ بخاری نے تردید کی کہ میرا کو امریکہ سے ڈیپورٹ کیا جارہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ‘میری بیٹی وہاں اپنے خاوند کیپٹن نوید اور سسر راجہ پرویز کے ہاں ہے اور وہ آج دبئی پہنچ رہی ہے۔