لاہور(این این آئی) اپنی منفرد اداکاری سے شہنشاہ جذبات کا خطاب پانے والے پاکستانی فلموں کے نامور اداکار محمد علی کو مداحوں سے بچھڑے13 برس بیت گئے لیکن ان کی اداکاری کا سحر آج بھی برقرار ہے۔اداکارمحمد علی 10 نومبر 1938ء کو ہندوستان کے شہر رامپور کے مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ محمد علی نے اپنے کیریئر کا آغاز ریڈیو پاکستان حیدر آباد سے کیا اور 1962ء میں ان کی پہلی فلم
‘چراغ جلتارہا’ ریلیز کی گئی جبکہ محمد علی کی اور مقبول فلم ‘شرارت’ 1964ء میں ریلیز ہوئی۔اداکار محمد علی نے چاردہائیوں تک سلوراسکرین پر حکمرانی کرکے کروڑوں فلم بینوں کے دلوں پر راج کیا، محمد علی نے 300 سے زائد فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے جن میں پنجابی فلمیں بھی شامل ہیں۔ منفرد انداز، آواز کے اتار چڑھاؤ پر مکمل دسترس اور حقیقت سے قریب تر اداکاری نے محمد علی کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔محمد علی کی مشہور فلموں میں جاگ اٹھا انسان‘خاموش رہو‘ ٹیپو سلطان‘ جیسے جانتے نہیں‘آ گ‘ گھرانہ‘ میرا گھر میری جنت‘ بہاریں پھر بھی آئیں گی‘ محبت‘ تم ملے پیار ملا اور دیگر بہت سی فلمیں شامل ہیں۔محمد علی نے جس اداکارہ کے ساتھ بھی کام کیا ان کی جوڑی خوب سجی، محمد علی کا شمار ورسٹائل اداکاروں میں ہوتا تھا۔ انہوں نے کئی کریکٹر رول اور منفی رول بھی بڑی کامیابی سے پرفارم کئے۔ان کا شمار پاکستان فلم انڈسٹری کے بہترین اداکاروں میں ہوتا تھا اوران کی بہترین کارکردگی کی بنا پر 1984ء میں ان کو ‘پرائڈ آف پرفارمنس’ ایوارڈ سے نوازا گیا۔ فلمی صنعت کے حوالے سے محمد علی کی خدمات کے پیش نظر ان کو تمغہ امتیاز سے بھی نوازا گیا اور وہ فلمی صنعت کے واحد اداکار ہیں جن کو تمغہ امتیاز دیا گیا ہے۔1938ء میں طلوع ہونے والا فلم انڈسٹری کا یہ روشن ستارہ لاہور میں19 مارچ 2006ء کو غروب ہو گیا۔ محمد علی کو لاہور میں واقع حضرت میاں میر کے مزار کے احاطے میں سپرد خاک کیا گیا ہے۔