ممبئی (این این آئی)بھارتی گلوکار سونو نگم گزشتہ چند دنوں سے اپنے بیانات کی وجہ سے خبروں میں ہیں۔سونو نگم نے ایک ہفتہ قبل بھارت میں ہونے والی ایک تقریب میں کہا تھا کہ بھارتی میوزک کمپنیاں مقامی گلوکاروں کے بجائے غیر ملکی اور خصوصی طور پر پاکستانی گلوکاروں کو اہمیت دیتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کیا ہی اچھا ہوتا کہ وہ بھارت کے بجائے پاکستان میں پیدا ہوتے۔ساتھ ہی انہوں نے اپنی گفتگو میں بھارت میں جاری می ٹو مہم پر بھی بات کی تھی اور کہا تھا کہ ثبوتوں کے بغیر کسی کے اوپر الزام لگانا نہیں چاہیے۔سونو نگم نے ساتھی گلوکار انو ملک پر متعدد خواتین کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات پر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ الزامات تو لگائے گئے مگر ثبوت کہاں ہیں؟سونو نگم کے اس بیان پر انو ملک پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگانے والی گلوکارہ سونا مہاپترا نے ان پر تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ انہیں اپنے ساتھی کے بے روزگار ہونے کی فکر ہے۔سونا مہاپترا کا کہنا تھا کہ انو ملک پر ایک سے زائد خواتین نے الزامات لگائے لیکن سونو نگم اب بھی ثبوت مانگ رہے ہیں۔سونو نگم نے سونا مہاپترا کی تنقید کے بعد کہا تھا کہ الزام لگانا ہر کسی کا حق ہے مگر کسی کو مجرم قرار دینا اور اسے سزا سنانا کسی کا حق نہیں۔تاہم پھر بھی سونو نگم کے خلاف تنقید کم نہیں ہوئی، جس کے بعد اب گلوکار نے بھارت میں بڑھتی ہوئی عدم برداشت اور تشدد پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔