اسلام آباد (نیوز ڈیسک)وفاقی حکومت نے تقریباً ایک دہائی بعد گدھوں کی کھالوں کی برآمد کی اجازت دے دی۔ وزارتِ تجارت کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق اب کھالوں کی برآمد مشروط بنیادوں پر ممکن ہوگی۔یاد رہے کہ 3 ستمبر 2015 کو اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے گدھوں کی کھالوں کی برآمد پر پابندی عائد کی تھی، جسے اب واپس لے لیا گیا ہے۔رواں سال جون میں ادارہ شماریات کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ملک میں گدھوں کی تعداد میں ایک لاکھ 9 ہزار کا اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد ان کی مجموعی تعداد 59 لاکھ 38 ہزار سے بڑھ کر 60 لاکھ 47 ہزار ہو گئی۔
زراعت شماری 2024 کے مطابق صوبہ پنجاب میں سب سے زیادہ گدھے پائے جاتے ہیں، جہاں ان کی تعداد 24 لاکھ 3 ہزار ریکارڈ کی گئی۔ سندھ میں 10 لاکھ 81 ہزار، خیبرپختونخوا میں 7 لاکھ 82 ہزار اور بلوچستان میں 6 لاکھ 30 ہزار گدھے موجود ہیں۔ اسلام آباد میں یہ تعداد صرف 4 ہزار بتائی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پنجاب میں دیگر صوبوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ فرق پایا جاتا ہے، جہاں بلوچستان سے 17 لاکھ 73 ہزار، خیبرپختونخوا سے 16 لاکھ 21 ہزار اور سندھ سے 13 لاکھ 22 ہزار زیادہ گدھے ہیں۔
عالمی رپورٹس کے مطابق چین میں گدھوں کی کھال کا استعمال دوائیوں اور جلیٹن بنانے کے لیے کیا جاتا ہے۔ اس جلیٹن کو مختلف شکلوں جیسے پاؤڈر، کیپسول، مائع یا کھانے میں شامل کیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ یہ صحت بہتر بنانے اور نشوونما میں مددگار ہے۔ایک غیر ملکی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں ہر سال تقریباً 59 لاکھ گدھے ذبح کیے جاتے ہیں، جبکہ فلاحی اداروں کے مطابق اس کی طلب تیزی سے بڑھ رہی ہے۔