کراچی(این این آئی)آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدے میں تاخیر سے قرض کی اگلی قسط کے اجرا میں تاخیر، فروری میں 12ملین ڈالر کے کرنٹ اکانٹ خسارے اور براہ راست بیرونی سرمایہ کاری 45 فیصد گھٹنے جیسے عوامل کے باعث زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں منگل کو دوبارہ ڈالر کی پرواز جاری رہی جس سے ڈالر کے اوپن مارکیٹ ریٹ 282روپے سے بھی تجاوز کرگئے۔
انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے بیشتر دورانیے میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا جس سے ایک موقع پر ڈالر کی قدر 10پیسے کی کمی سے 280روپے 06پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی۔ لیکن اس دوران سپلائی بہتر ہوتے ہی درآمدی نوعیت کی طلب بڑھنے سے ڈالر نے یوٹرن لیتے ہوئے پیشقدمی شروع کی جس کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر 20پیسے کے اضافے سے 280روپے 26پیسے کی سطح پر بند ہوئی جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 09پیسے کے اضافے سے 282روپے 07پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ حقیقی موثر شرح تبادلہ انڈیکس 1.8پوائنٹس گھٹ کر 102.3پوائنٹس آگیا ہے۔ رئیل ایفیکٹیو ایکس چینج ریٹ انڈیکس 100پوائنٹس سے بلند ہونا پاکستان کی معیشت اور روپے کی قدر کے لیے بہتر ہے جو ڈالر کی ڈیمانڈ اور سپلائی کو متوازن رکھتا ہے۔