اسلام آباد(نیوزڈیسک)جاپانی محققین نے پروسکائٹ مواد سے بنے ایسے سستے سولر پینلز تیار کیے ہیں جو دیواروں اور گاڑیوں پر نصب کیے جا سکتے ہیں اور یہ دھوپ سے بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت میں 40 فیصد تک ایفیشنسی رکھتے ہیں۔ اس کے برعکس، روایتی کرسٹلین سلیکون سولر پینلز کی ایفیشنسی 15 سے 30 فیصد کے درمیان ہوتی ہے۔ جاپان کی سیکیسوئی کمپنی جلد ان پروسکائٹ سولر پینلز کو تجارتی سطح پر تیار کرنے والی ہے۔
یہ سولر پینلز سلیکون کے مقابلے میں کم لاگت میں تیار کیے جا سکتے ہیں اور نہ صرف زیادہ دھوپ بلکہ کم روشنی اور بارش کے موسم میں بھی بہتر کارکردگی دکھاتے ہیں۔ ان پینلز کی لچک انہیں مختلف مقامات جیسے دیواروں، گاڑیوں کی چھتوں اور دیگر جگہوں پر نصب کرنے کے قابل بناتی ہے۔جاپان کی حکومت اگلے پانچ سالوں میں سرکاری عمارتوں کی دیواروں، چھتوں، میدانوں اور گاڑیوں پر ان سولر پینلز کو نصب کر کے 20 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ساتھ ہی چین بھی پروسکائٹ سولر پینلز کی تیاری میں عالمی سطح پر قائدانہ کردار ادا کرنے والا ہے، کیونکہ وہاں ٹن اور لیڈ جیسے اہم مواد دستیاب ہیں۔ چینی کمپنیاں بھی سلیکون اور پروسکائٹ کے امتزاج سے 39 فیصد ایفیشنسی والے سولر پینلز تیار کرنا شروع کر چکی ہیں۔ یہ سولر پینلز شمسی توانائی کے شعبے میں ایک نیا انقلاب لانے کا امکان رکھتے ہیں۔