منگل‬‮ ، 04 مارچ‬‮ 2025 

ایل این جی کی امپورٹ سے مقامی صنعت کو 192 ملین ڈالرز کا نقصان

datetime 25  دسمبر‬‮  2024
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)ایل این جی کی امپورٹ سے ایک بار پھر مقامی آئل اینڈ گیس انڈسٹری متاثر ہونا شروع ہوگئی، ایکسپلوریشن کمپنیوں کو گزشتہ چار ماہ کے دوران 192 ملین ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ایل این جی کی امپورٹ کے بعد گیس یوٹیلیٹیز نے مقامی فیلڈز سے گیس کی سپلائی کم کردی ہے، جو ایکسپلوریشن کمپنیاں چلاتی ہیں۔ذرائع کے مطابق گیس کی سپلائی میں کل کٹوتی کا حساب 329 ملین کیوبک فٹ یومیہ (mmcfd) ہے جس کے نتیجے میں ماہانہ 48 ملین ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔تیل اور گیس کی صنعت کے حکام کے مطابق گزشتہ چار مہینوں میں پیدا ہونے والے اثرات 192ملین ڈالر تک آئے، مزید برآں، گیس کی کمی کی وجہ سے خام تیل کی پیداوار رک جانے سے 5 ارب روپے کا اثر پڑا ہے۔

حکام نے کہا کہ درآمدی ایل این جی کی 329 ایم ایم سی ایف ڈی کی قیمت چار ماہ کے عرصے میں 500 ملین ڈالر تھی۔انھوں نے دعوی کیا کہ ٹیکسوں کی وصولی نہ ہونے سے قومی خزانے کو بھی 20 ارب روپے کا نقصان پہنچا، آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن کمپنیوں نے بڑے نقصانات کا دعوی کیا ہے،OGDC کو گزشتہ آٹھ ہفتوں میں تقریبا 8 ملین ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔جس کی گیس پیداوار کم ہوکر 1,461 ایم ایم سی ایف ڈی، خام تیل کی پیداوار 26,394 بیرل اور ایل پی جی کی پیداوار 1,391 میٹرک ٹن رہ گئی ہے۔پی پی ایل نے فیلڈ ڈویلپمنٹ پلانز اور آپریشنل لانگٹیویٹی پر کم پیداوار کے منفی اثرات کو بھی اجاگر کیا ہے۔واضح حل کے بغیر گیس کی فراہمی میں مسلسل کمی نے سرمایہ کاری کے لیے ماحول کو منفی کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں اسٹیک ہولڈرز کا توانائی کے شعبے پر اعتماد ختم ہو رہا ہے۔

صنعتی حکام نے بتایا پاکستان کا توانائی کا شعبہ بحران کی طرف بڑھ رہا ہے، کیونکہ مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کار گیس کی پیداوار میں کمی اور معاملات کی بدانتظامی پر مایوسی کا اظہار کررہے ہیں۔اس صورتحال نے پاکستان کے توانائی کے شعبے کیلیے پہلے سے ہی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے، مقامی گیس کی پیداوار میں زبردست کمی کا سامنا ہے۔دستیاب اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ سوئی سے 50، قادر پور سے 25، غازی اور ایچ آر ایل سے 70، ناشپا سے 45 ، اور ڈھوک حسین سے پیداوار میں 15 ایم ایم سی ایف ڈی کمی ہوئی ہے۔صنعت کے اندرونی ذرائع نے بتایاکہ یہ کٹوتیاں مہنگی ایل این جی کی درآمد کیلیے گنجائش پیدا کرنے کیلیے کی جا رہی ہیں، اس حکمت عملی کو پاکستان کے اپ اسٹریم توانائی کے شعبے میں مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی براہ راست توہین کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

صنعت کے حکام کے مطابق مقامی گیس کی سپلائی میں کمی صرف معاشی غلطی نہیں ہے، بلکہ یہ ایک اسٹریٹجک غلطی ہے، پاکستان کا ایل این جی کی درآمد پر انحصار مالی اور جغرافیائی طور پر بھاری قیمت کی ادائیگی پر منحصر ہے، کیونکہ ملک غیر ملکی سپلائرز پر زیادہ سے زیادہ انحصار کرتا جا رہا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



آپ کی تھوڑی سی مہربانی


اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…

بے ایمان لوگ

جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…

صرف 12 لوگ

عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…