پیر‬‮ ، 22 دسمبر‬‮ 2025 

47 فیصد ٹیکس عوامی مفاد پر خرچ ہوتے نظر نہیں آتے، سروے

datetime 21  دسمبر‬‮  2024 |

اسلام آباد (این این آئی)ایک عالمی سروے کے مطابق ٹیکس دہندگان جو مخصوص خدمات کے بدلے ٹیکس ادا کرنے پر رضامند ہوتے ہیں تاہم صرف ایک تہائی آبادی اپنے ٹیکس سے حاصل ہونے والی رقم کو عوامی منصوبوں پر لگتے ہوئے دیکھتے ہیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق سروے میں حصہ لینے والے 52 فیصد افراد اس بات پر متفق ہیں کہ ٹیکس، لاگت کے بجائے کمیونٹی کے لیے ایک شراکت کے طور پر استعمال ہوتی ہے لیکن 25 فیصد اس بات سے متفق نہیں ہیں اور اس معاملے میں باقی جواب دہندگان غیر جانبدار رہے تاہم صرف 33 فیصد اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ ان کے ملک میں ٹیکس محصولات عوامی بھلائی کے لیے خرچ کیے جاتے ہیں جبکہ سروے میں حصہ لینے والے 46 فیصد افراد اس سوال سے متفق نہیں تھے اور باقی غیر جانبدار رہے۔

اس کے علاوہ، سروے میں شامل 32 فیصد افراد اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ وہ جو ٹیکس ادا کرتے ہیں وہ عوامی خدمات اور انفرااسٹرکچر پر استعمال ہوتی ہے، تاہم 50 فیصد افراد اس بات سے متفق نہیں تھے اور باقی غیر جانبدار رہے۔ایسوسی ایشن آف چارٹرڈ سرٹیفائیڈ اکاؤنٹنٹس (اے سی سی اے)، انٹرنیشنل فیڈریشن آف اکاؤنٹنٹس (آئی ایف اے سی)، انٹرنیشنل فیڈریشن آف اکاؤنٹنٹس (آئی ایف اے) اور آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈیولپمنٹ (او ای سی ڈی) کی جانب سے پہلی بار مشترکہ طور پر کی گئی تحقیق میں دنیا کے مختلف خطوں میں آبادی کے لحاظ سے کچھ بڑے ممالک کا سروے کیا گیا، جس میں لاطینی امریکا پر گہری توجہ مرکوز کی گئی۔سروے میں مختلف ثقافتوں اور معیشتوں کا احاطہ کیا گیا۔ 2024 کے سروے میں شامل سوالات اور ممالک دونوں لحاظ سے یہ کام کے حوالے سے اب تک اہم توسیع کی نشاندہی کرتی ہے۔

لاطینی امریکا پر توجہ مرکوز کرنے سے خطے میں مالیاتی معاہدوں کے لیے کمزور حمایت کی نشاندہی ہوتی ہے، صرف 47 فیصد نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ٹیکس ایک شراکت ہے جب کہ صرف 25 فیصد اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ ان کے ٹیکس کی وجہ سے عوامی منصوبے اور بنیادی انفرااسٹرکچر بہتر ہوتا ہے۔اے سی سی اے کی چیف ایگزیکٹو ہیلن برانڈ او بی ای کہتی ہیں کہ ‘پائیدار ترقی اور خوشحالی کے لیے ٹیکس کے نظام پر اعتماد بہت ضروری ہے، اور اس سروے کے نتائج ان چیلنجز کو اجاگر کرتے ہیں جو دنیا بھر میں بہت سی حکومتوں کو اس کی تعمیر میں درپیش ہیں’۔

او ای سی ڈی سینٹر فار ٹیکس پالیسی اینڈ ایڈمنسٹریشن کے ڈائریکٹر منال کورون نے کہا کہ ہم اس اہم تحقیق پر اے سی سی اے اور آئی ایف اے سی میں شامل ہونے پر خوش ہیں۔انہوںنے کہاکہ اس رپورٹ کے نتائج اس بات پر روشنی ڈالتے ہیں کہ مالیاتی معاہدے کی حمایت نظریاتی طور تو بہتر ہے لیکن عملی طور پر یہ بہت سے لوگوں تک نہیں پہنچ رہی، ہم ان نتائج کو اس بات کی نشاندہی کرنے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں کہ دنیا بھر میں ٹیکس کے نظریہ اور عمل دونوں میں اعتماد کو کیسے بحال کیا جائے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جہانگیری کی جعلی ڈگری


میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…