ہفتہ‬‮ ، 17 مئی‬‮‬‮ 2025 

47 فیصد ٹیکس عوامی مفاد پر خرچ ہوتے نظر نہیں آتے، سروے

datetime 21  دسمبر‬‮  2024
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)ایک عالمی سروے کے مطابق ٹیکس دہندگان جو مخصوص خدمات کے بدلے ٹیکس ادا کرنے پر رضامند ہوتے ہیں تاہم صرف ایک تہائی آبادی اپنے ٹیکس سے حاصل ہونے والی رقم کو عوامی منصوبوں پر لگتے ہوئے دیکھتے ہیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق سروے میں حصہ لینے والے 52 فیصد افراد اس بات پر متفق ہیں کہ ٹیکس، لاگت کے بجائے کمیونٹی کے لیے ایک شراکت کے طور پر استعمال ہوتی ہے لیکن 25 فیصد اس بات سے متفق نہیں ہیں اور اس معاملے میں باقی جواب دہندگان غیر جانبدار رہے تاہم صرف 33 فیصد اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ ان کے ملک میں ٹیکس محصولات عوامی بھلائی کے لیے خرچ کیے جاتے ہیں جبکہ سروے میں حصہ لینے والے 46 فیصد افراد اس سوال سے متفق نہیں تھے اور باقی غیر جانبدار رہے۔

اس کے علاوہ، سروے میں شامل 32 فیصد افراد اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ وہ جو ٹیکس ادا کرتے ہیں وہ عوامی خدمات اور انفرااسٹرکچر پر استعمال ہوتی ہے، تاہم 50 فیصد افراد اس بات سے متفق نہیں تھے اور باقی غیر جانبدار رہے۔ایسوسی ایشن آف چارٹرڈ سرٹیفائیڈ اکاؤنٹنٹس (اے سی سی اے)، انٹرنیشنل فیڈریشن آف اکاؤنٹنٹس (آئی ایف اے سی)، انٹرنیشنل فیڈریشن آف اکاؤنٹنٹس (آئی ایف اے) اور آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈیولپمنٹ (او ای سی ڈی) کی جانب سے پہلی بار مشترکہ طور پر کی گئی تحقیق میں دنیا کے مختلف خطوں میں آبادی کے لحاظ سے کچھ بڑے ممالک کا سروے کیا گیا، جس میں لاطینی امریکا پر گہری توجہ مرکوز کی گئی۔سروے میں مختلف ثقافتوں اور معیشتوں کا احاطہ کیا گیا۔ 2024 کے سروے میں شامل سوالات اور ممالک دونوں لحاظ سے یہ کام کے حوالے سے اب تک اہم توسیع کی نشاندہی کرتی ہے۔

لاطینی امریکا پر توجہ مرکوز کرنے سے خطے میں مالیاتی معاہدوں کے لیے کمزور حمایت کی نشاندہی ہوتی ہے، صرف 47 فیصد نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ٹیکس ایک شراکت ہے جب کہ صرف 25 فیصد اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ ان کے ٹیکس کی وجہ سے عوامی منصوبے اور بنیادی انفرااسٹرکچر بہتر ہوتا ہے۔اے سی سی اے کی چیف ایگزیکٹو ہیلن برانڈ او بی ای کہتی ہیں کہ ‘پائیدار ترقی اور خوشحالی کے لیے ٹیکس کے نظام پر اعتماد بہت ضروری ہے، اور اس سروے کے نتائج ان چیلنجز کو اجاگر کرتے ہیں جو دنیا بھر میں بہت سی حکومتوں کو اس کی تعمیر میں درپیش ہیں’۔

او ای سی ڈی سینٹر فار ٹیکس پالیسی اینڈ ایڈمنسٹریشن کے ڈائریکٹر منال کورون نے کہا کہ ہم اس اہم تحقیق پر اے سی سی اے اور آئی ایف اے سی میں شامل ہونے پر خوش ہیں۔انہوںنے کہاکہ اس رپورٹ کے نتائج اس بات پر روشنی ڈالتے ہیں کہ مالیاتی معاہدے کی حمایت نظریاتی طور تو بہتر ہے لیکن عملی طور پر یہ بہت سے لوگوں تک نہیں پہنچ رہی، ہم ان نتائج کو اس بات کی نشاندہی کرنے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں کہ دنیا بھر میں ٹیکس کے نظریہ اور عمل دونوں میں اعتماد کو کیسے بحال کیا جائے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



7مئی 2025ء


پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…