اسلام آباد (این این آئی)رضاکارانہ تاجر دوست اسکیم ناکام ہونے کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے نان فائلر تھوک اور خوردہ فروشوں کی سپلائز پر ودہولڈنگ ٹیکس میں اضافے کی تجویز پیش کی ہے۔نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر پہلے ہی تاجر دوست اسکیم کے تحت غیر رجسٹرڈ خوردہ اور تھوک فروشوں کی سپلائی پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح بڑھانے کی تجویز پر کام کر چکا ہے، نئے ٹیکس ریٹس کا اعلان بجٹ 25-2024 میں کیا جائے اور اطلاق یکم جولائی سے ہوگا۔
مجوزہ منصوبے کے مطابق تاجر دوست اسکیم کے تحت رجسٹرڈ نہ ہونے والے ڈسٹری بیوٹرز کی مینوفیکچرر کو سپلائز پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح بڑھا کر 10 فیصد کر دی جائے گی، جو اس وقت 0.2 فیصد ہے، جس کا اثر ریٹیلرز کو منتقل کیا جائے گا۔مینوفیکچررز سپلائی کرنے والوں سے ڈسٹری بیوٹرز کے 10 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس منہا کریں گے، جسے نیچے سپلائی چین میں منتقل کیا جائے گا، اسی طرح درآمدکنندگان بھی سپلائز پر 10 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس کاٹیں گے۔اس وقت فائلر تاجروں پر 0.1 فیصد اور نان فائلرز پر 0.2 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس عائد ہے، اس اسکیم کا مقصد نان رجسٹرڈ تاجروں کی لاگت میں اضافہ کرنا ہے۔ایف بی آر کے تخمینے کے مطابق اس اقدام سے تقریبا 400 سے 500 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوگا۔عہدیداروں کے مطابق ایف بی آر اس حوالے سے غور و فکر کر رہا ہے کہ آیا تاجروں کی رضاکارانہ رجسٹریشن کی ڈیڈلائن میں توسیع کی جائے یا نہیں۔
ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد ایف بی آر اب لازمی رجسٹریشن شروع کرے گا، رجسٹر کرنے میں ناکامی کے نتیجے میں انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے سیکشن 182 کے تحت مالی جرمانہ عائد کیا جائے گا۔35 لاکھ تاجروں میں سے صرف 3 لاکھ باقاعدگی سے ٹیکس ریٹرن فائل کرتے ہیں، نئی مجوزہ اسکیم میں باقی 32 لاکھ تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔انجمن تاجران پاکستان اور ٹریڈرز ایکشن کمیٹی اسلام آباد کے صدر اجمل بلوچ نے تاجر دوست اسکیم کی ناکامی کا ذمہ دار ایف بی آر کو ٹھہرایا ہے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ باوجود متعدد درخواستوں کے ایف بی آر کاروباری برادری کے تحفظات حل کرنے میں ناکام رہا ہے۔
اجمل بلوچ نے کہا کہ چھوٹے دکانداروں کی آگاہی کے لیے کئی موثر مہم شروع نہیں کی گئی، اور کاروباری برادری کے احتجاج پر کوئی ردعمل نہیں دیا گیا۔ایسوسی ایشن کا مطالبہ ہے کہ ایف بی آر رجسٹریشن کی مدت میں مزید توسیع کرے اور تاجر برادری کے تحفظات کو دور کرے۔جی ڈی پی میں ہول سیل اور ریٹیل کا 18 فیصد حصہ ہونے کے باوجود محصولات میں محض 4 فیصد کا حصہ ہے، حکومت کئی برسوں سے اس شعبے کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی کوشش کررہی ہے، تاہم اب تک خاطر خواہ کامیابی نہیں مل سکی ہے۔