کراچی (این این آئی)نجی شعبہ کے ملازمین کی پنشن کے قومی ادارے ایمپلائیز اولڈ ایج بینی فٹس انسٹی ٹیوشن (EOBI) زیر نگرانی وزارت بیرون ملک پاکستانی و ترقی انسانی وسائل ،حکومت پاکستان نے ماہ اپریل کے لئے 4 ارب 73 کروڑ روپے (4,737,263,743) سے زائد کی خطیر رقم جاری کردی ہے جو یکم مئی کی عام تعطیل کے باعث جمعرات سے بینک الفلاح کے اے ٹی ایم پنشن کارڈ کے ذریعہ ملک بھر کے چار لاکھ (422,871) سے زائد پنشنرز میں تقسیم کی جائے گی ۔
پنشن سے مستفید ہونے والوں میں لاکھوں بزرگ، معذور، بیوگان اور کمسن پنشنرز شامل ہیں ۔ دریں اثنا ای او بی آئی کے سابق افسر تعلقات عامہ اور ڈائریکٹر سوشل سیفٹی نیٹ، پاکستان اسرار ایوبی نے بتایا کہ ای او بی آئی نے یکم جولائی 1976 میں اپنے قیام سے 31 مارچ 2024 تک ملک بھر میں 149,328 آجران اور اداروں کو رجسٹر کیا ہے ۔ جن میں سے اب تک 98,434 ادارے فعال، 46,831 ادارے بند اور 4,046 ادارے ڈی رجسٹرڈ ہوچکے ہیں اور ان میں سے صرف 40 ہزار رجسٹرڈ آجران اور ادارے اپنے بیمہ دار ملازمین کی مد میں ای او بی آئی کو ماہانہ کنٹری بیوشن کی ادائیگی کر رہے ہیں ۔
جبکہ ای او بی آئی میں رجسٹرڈ بیمہ دار افراد کی تعداد 10,953,398 تک پہنچ چکی ہے ۔ جو مستقبل میں مقررہ شرائط و ضوابط کے مطابق اپنی پنشن کے حقدار ہوں گے ۔ اب تک ای او بی آئی کی تاحیات پنشن سے 769,287 پنشنرز مستفید ہوچکے ہیں ۔ جن میں490,391 بزرگ، 265,431 پسماندگان اور 13,465 معذور پنشنرز شامل ہیں ۔ جبکہ ای او بی آئی نے رواں مالی سال کے دوران 31 مارچ تک رجسٹرڈ آجران اور اداروں سے ان کے بیمہ دار افراد کی مد میں 41,366,694,762 روپے وصول کئے ہیں ۔ اس وقت ای او بی آئی کی کم از کم پنشن 10ہزار روپے ماہانہ اور زیادہ سے زیادہ پنشن اوسط کم از کم اجرت اور بیمہ دار فرد کی بیمہ شدہ مدت ملازمت کے فارمولے کے مطابق مقرر کی جاتی ہے ۔
اسرار ایوبی نے مزید بتایا کہ اس وقت ای او بی آئی کو سنگین انتظامی اور مالی بحران کا سامنا ہے کیونکہ 1995 سے وفاقی حکومت کی جانب سے ای او بی آئی کی میچنگ گرانٹ بند ہو جانے اور 2010 میں منظور ہونے والی اٹھارہویں آئینی ترمیم کے نتیجہ میں وفاق سے شعبہ محنت کے خاتمہ اور اسے صوبوں کو منتقل کئے جانے کے بعد ملک کے صنعتی، کاروباری، تجارتی اور دیگر اداروں کی اکثریت اپنے اداروں اور ملازمین کی ای او بی آئی میں رجسٹریشن کرانے اور ماہانہ واجب الادا کنٹری بیوشن 1920 روپے ماہانہ فی ملازم ادائیگی سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں اور ای او بی آئی کے خلاف بڑی تعداد میں دائر کیسز اعلی عدلیہ میں زیر سماعت ہیں جس کے نتیجہ میں نجی شعبہ میں خدمات انجام دینے والے لاکھوں ملازمین اور ان کے پسماندگان ای او بی آئی کی تاحیات پنشن کے حق سے محروم ہوگئے ہیں ۔