لاہور( این این آئی)درآمد شدہ گندم مقررہ ضرورت و اجازت سے زائد منگوائے جانے اورپرائیویٹ سیکٹر کو نوازے جانے کا انکشاف ہوا ہے ،بیوروکریسی کے غلط فیصلوں سے قومی خزانہ کو ایک ارب ڈالر کے نقصان کا سامنا ہے ۔ ذرائع کے مطابق نیشنل فوڈ سکیورٹی نے ضرورت سے زیادہ گندم ہونے کے باوجود 35 لاکھ 87 ہزار ٹن گندم در آمد کی اجازت مانگی۔ ای سی سی نے گندم کی درآمد کی باقاعدہ منظوری دی اورنجی شعبے کو گندم درآمد کرنے کی اجازت دی گئی
۔ذرائع کے مطابق مارچ میں سندھ میں گندم کی نئی فصل آنے سے گندم درآمد کرنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی ۔نیشنل فوڈ سکیورٹی کی بیورو کریسی کے غلط فیصلے سے ایک ارب ڈالر کے زرمبادلہ ضائع ہوا ۔وزارت پیداوار کے ذرائع کے مطابق پہلے مرحلے میں 20 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی اجازت دی گئی تھی جو فروری میں پاکستان پہنچ جانا تھی تاہم گندم کی درآمد میں تاخیر کئی گئی۔
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ اس کے بعد مفاد پرست افراد نے مزید 10 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی منظوری لے لی، اس طرح 30 لاکھ ٹن منگوا لی گئی اور یہ بھی مارچ کے بعد پاکستان پہنچی، ضرورت سے زیادہ اور بلا وجہ درآمد شدہ گندم حالیہ گندم خریداری بحران کی وجہ بنی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان میں گندم سٹوریج کے انتظامات ناکافی ہیں، اب کسانوں سے مزید گندم خریدی گئی تو حکومت کا دیوالیہ نکل جائے گا، محکمہ خوراک پنجاب نے فی الحال گندم نہ خریدنے کی پالیسی اپنا رکھی ہے۔