کراچی (این این آئی) صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے کہا ہے کہ ایران اور اسرائیل تنازعے کی حددت میں کمی کے بعد مغربی ایشیائی خطے میں نسبتاً سکون ہونے کی وجہ سے تیل کی بین الاقوامی قیمتوں میں 1 ڈالر فی بیرل کی کمی کے پیش نظر حکومت کو پیٹرولیم کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں کرنی چاہیے تھی۔مزید برآں،بین الا قوامی اقتصادی اور تجارتی سرگرمیوں میں کمی کی وجہ سے تیل کی طلب میں بھی کمی دیکھی جا رہی ہے۔
عاطف اکرام شیخ نے مزید کہا کہ روپے کی ڈالر کے مقابلے میں قدر کا رجحان بھی مثبت نظر آرہاہے اور اس کی وجہ آئی ایم ایف کے اسٹینڈ بائے ایگریمنٹ کی تکمیل اور آنے والے طویل مدتی آئی ایم ایف پروگرام کا ممکن نظر آنا ہے ۔ لہذا،آنے والے کچھ ہفتوں میں روپے کی قدر بڑی حد تک مستحکم رہے گی۔ مزید یہ کہ سعودی عرب نے ہمار ے زرمبادلہ کے ذخائر میں 2 ارب ڈالر ڈیپازٹ کے اضافے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اسے اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں موجودہ3 ارب ڈالر سے بڑھا کر 5 ارب ڈالر تک لے جایا جائے تاکہ پاکستان کو اس کی معاشی مشکلات سے نمٹنے میں مدد مل سکے۔
واضح رہے کہ پیٹرولیم کی قیمتوں میں غیر ضروری طور پر اضافہ کیا گیا ہے؛ جس کا اطلاق 16 اپریل سے ہوا ہے جہاں پیٹرول کی قیمت میں 4.53 روپے فی لیٹر اضافہ ہو اہے اورپیٹرول کی قیمت 293.94 روپے فی لیٹر ہو گئی ہے۔ ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 8.14 روپے فی لیٹر اضافے سے اس کی قیمت 290.38 روپے فی لیٹر ہو گئی ہے۔ مزید برآں، صرف دو ہفتے قبل بھی حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں یکم اپریل سے 9.66 روپے فی لیٹر اضافہ کیا تھا۔ صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے تو جہ دلائی کہ دو ہفتوں میں مجموعی طور پر حکومت نے پٹرول کی قیمت میں 5 فیصد کا اضافہ کردیا ہے۔ عاطف اکرام شیخ نے اس بات پر زور دیا کہ پہلے بیان کیے گئے عوامل کی بنا پر حکومت تیل کی بین الاقوامی قیمتوں میں ہونے والے معمولی اتار چڑھاؤ کو جذب کرنے کی صلاحیت اور وجوہات رکھتی تھی اور پیٹرول کی وجہ سے تمام ضروری اشیاء کی قیمتوں میں اضافے سے بچا جا سکتا تھا اور ملک میں مہنگائی کے دباؤ کو بڑھانے والے عوامل کو نکیل ڈالی جا سکتی تھی۔
عاطف اکرام شیخ نے نوٹ کیا کہ ممتاز ماہرین اقتصادیات اس بات پر متفق ہیں کہ حقیقی موثر شرح مبادلہ (REER) کے مقابلے میں روپیہ اب بھی اپنی اصل قدر سے کم ہے اور اگر ملک کی ایکسٹرنل فنانسنگ میں جاری سازگار پیش رفت اور مثبت اشاریے برقرار رہے تو روپیہ مستحکم رہے گا ۔صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے آگاہ کیا ہے کہ ایف پی سی سی آئی پر پاکستان کی پوری کاروباری، صنعتی اور تاجر برادری کی طرف سے زبردست دباؤ ہے کہ حکومت کو پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافے کے نقصانات اور اثرات کا احساس دلایا جائے؛جو کہ کاروبار کرنے کی لاگت کو نا قابل برداشت بنا رہی ہیں۔عاطف اکرام شیخ نے وضاحت کی کہ اپیکس باڈی نے حکومت کو متعدد بار پہلے بھی متنبہ کیا ہے کہ انہیں روسی خام تیل کی درآمد میں حائل ابتدائی روکاوٹوں یعنی تیل کے کارگو کو سنبھالنے میں مسائل؛ تیل کی ادائیگیوں کے طریقہ کار کو طے کرنے اور ریفائننگ کے عمل میں ایڈجسٹمنٹ کی ضرورت ہے۔
بصورت دیگر، ہمارے پاس اب تک زیادہ روسی خام تیل کی سپلا ئی موجود ہوتی؛ جو کہ آج بین الاقوامی منڈیوں کے مقابلے میں 30سے35 فیصد تک سستا ہے۔سنیئر نائب صدرثاقب فیاض مگوں نے ایف پی سی سی آئی کے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ بنیادی افراط زر کم ہو کر 12.8 فیصد پر آ گیا ہے اور مارچ 2024 کے مہینے میں مجموعی افراط زر 20.7 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے؛ جوکہ 22 ماہ کے عرصے میں سب سے کم ہے اور افراط زر کی رفتار واضح طور پر آنے والے مہینوں کے لیے نیچے کی طرف جاتا ہوا رجحان دکھا رہی ہے۔لہذا، پالیسی شرح کو جلد از جلد کم کرنا ناگزیر ہے اور برآمد کنندگان کو علاقائی طور پر مسابقتی ایکسپورٹ فنانس اسکیم (EFS) اور طویل مدتی مالیاتی سہولت (LTFF) کی پیشکش کی جانی چاہیے۔