کراچی (این این آئی)اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی)نے ہنگامی اجلاس میں پالیسی ریٹ 100 بیسس پوائنٹس بڑھا کر 22 فیصد کر دیا۔اسٹیٹ بینک کی جانب سے یہ اعلان بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی)کے ہنگامی اجلاس کے بعد سامنے آیا۔اسٹیٹ بینک کے مطابق ایم پی سی نے وضاحت کی ہے کہ 12 جون کو ہونے والے اس کے گزشتہ اجلاس کے مہنگائی کے آٹ لک میں ممکنہ اضافے کے خطرات بڑھ گئے تھے۔
بیان میں کہا گیا کہ ایم پی سی سمجھتی ہے کہ یہ خطرات بنیادی طور پر آئی ایم ایف کے جاری پروگرام کی تکمیل کے تناظر میں مالیاتی اور بیرونی شعبوں میں کیے گئے نئے اقدامات کے نفاذ سے پیدا ہو رہے ہیں۔اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ایم پی سی نے نوٹ کیا کہ حقیقی شرح سود مثبت طور پر مستحکم رکھنے کے لیے آج کا یہ اعلان ضروری تھا، یہ اقدام مالی سال 2025 کے اختتام تک درمیانی مدت کے ہدف کی افراط زر کی شرح کو 5 سے 7 فیصد تک کم کرنے میں مدد کرے گا۔
واضح رہے کہ 12 جون کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے شرح سود کا جائزہ لینے کے بعد اگلے دو ماہ تک شرح سود بغیر کسی تبدیلی کے 21 فیصد تک برقرار رکھنے کا اعلان کیا تھا۔اعلان میں کہا گیا تھا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی نے نشان دہی ہے کی کہ مئی 2023 میں افراط زر اپنے عروج پر رہی اور کمزور طلب، صارفین اور کاروباری اداروں کی افراط زر کی توقعات میں آسانی، عالمی اجناس کی قیمتوں میں کمی کا رجحان اس تشخیص کے پیچھے اہم عوامل ہیں۔
پریس ریلیز میں کہا گیا تھا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کو توقع ہے کہ طلب کے دبا میں کمی اور افراط زر کی توقعات میں نرمی، عالمی اجناس کی قیمتوں میں اعتدال سے جون 2023 کے بعد سے افراط زر کم کرنے میں مدد ملے گی۔پریس ریلیز میں کہا گیا تھا کہ اس حوالے سے مانیٹری پالیسی کمیٹی کا کہنا ہے کہ مالی سال 2025 تک افراط زر کو 5 سے 7 فیصد تک لانے کے لیے کرنٹ پالیسی ریٹ برقرار رکھنا لازمی ہے۔