کراچی /لاہور( این این آئی) پاکستان کارپٹ مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرزایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا ہے کہ جس طرح حکومت نے افغانستان سے آنے والے پھلوں پر عائد سیلز ٹیکس میںچھوٹ دی ہے اسی طرز پر ہاتھ سے بنے قالینوں کی انڈسٹری کیلئے طورخم کے راستے آنے والے جزوی خام تیار مال پر بھی ریلیف دیا جائے،حکومت کو یقین دہانی کر اچکے ہیں کہ افغانستان سے آنے والا
جزوی خام تیار مال ویلیو ایڈیشن کے بعد برآمد کر دیا جاتا ہے اس لئے اس پر سیلز ٹیکس عائد کرنے کا کوئی جواز نہیں،حکومت کے بروقت فیصلے سے ہاتھ سے بنے قالینوں کی برآمدات میں100فیصد اضافہ ممکن بنایا جا سکتا ہے ۔ ایسوسی ایشن کے قائمقام چیئرمین ریاض احمد اور کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے چیئر پرسن پرویز حنیف نے وزیر اعظم عمران خان، وزیر خزانہ شوکت ترین ، مشیر تجارت عبد الرزاق دائود اور چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریو نیو ڈاکٹر اشفاق احمد کے نام لکھے گئے کھلے خط میں کہا ہے کہ حکومت افغانستان کے ساتھ تجارت کے فروغ کیلئے تو افغان برآمد کنندگان کو سیلز ٹیکس میں چھوٹ دے رہی ہے جبکہ اپنے ملک کی مقامی انڈسٹری جس کی مصنوعات برآمد ہوتی ہیں اسے سیلز ٹیکس میں چھوٹ دینے میں ہچکچاہٹ کا مظاہر ہ کیا جارہا ہے ۔اس فیصلے سے نہ صرف پاکستان میں 5لاکھ ہنر مندوں کے روزگار کو تحفظ حاصل ہوگا بلکہ موجودہ مشکل حالات میں افغانستان میں جزوی خام مال کی تیاری کرنے والے ہنرمندوں کو بھی روزگار کے مواقع میسر رہیںگے ۔ انہوںنے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان، وزیر خزانہ شوکت ترین، مشیر تجارت عبد الرزاق دائود اور چیئرمین ایف بی آر ڈاکٹر اشفاق احمد سے پرزور اپیل ہے کہ اس صنعت کی مشکلات اور چیلنجز کو سنجیدگی سے لیا جائے اوردنیا میں پاکستان کی پہچان سمجھے جانے والی صنعت کو مزید تباہ ہونے سے بچایا جائے ۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم امید کرتے ہیںکہ حکومت ہماری درخواست کو ضرور زیر غور لائے گی اور اس صنعت سے جس طرح کی یقین دہانی طلب کی جائے گی مینو فیکچررز اور برآمد کنندگان وہ بھی دینے کے لئے تیار ہیں کیونکہ ہمارا مقصداور ہدف صرف ہاتھ سے بنے قالینوں کی تیزی سے تنزلی کی جانب سے گامزن برآمدات میں اضافہ کرنا ہے اورسیلز ٹیکس میں چھوٹ کا فیصلہ اس صنعت کی تقویت کا باعث بنے گا ۔