کراچی(این این آئی) جعلی پنشن ادائیگی کیس نیب تحقیقات فائنل مرحلے میں داخل ہوگیا،نیب نے ڈھائی ارب مالیت کی پنشن جعلی اکائونٹس میں منتقلی پر اسٹیٹ بینک سے بھی جواب طلب کرلیاہے۔نیب کی جانب سے پنشن فنڈز مختلف اکائونٹس میں کلیئر کرنے والے اسٹیٹ بینک کے 30سے زائد افسران کو بھی نوٹس دے کر تحقیقات کا حصہ
بنالیا گیاہے۔ نیب نے افسران کے علاوہ اسٹیٹ بینک سے بھی پنشن فنڈز کے حوالے سے مخلتف سوالات کے جوابات مانگ لیئے۔اسٹیٹ بینک کے 30میں سے تین افسران نے اپنی تعیناتی کا ریکارڈ اور پنشن فنڈز کے حوالے سے طریقہ کار سے نیب کو آگاہ کردیا۔2012سے 2017 تک تعینات رہنے والے مخلتف عہدوں کے پر تعینات اسٹیٹ بینک افسران پر بھی سہولت کاری کا الزام ہے۔ اسٹیٹ بینک سے نیب نے تعینات 30افسران کا مکمل ریکارڈ طلب کیا ہے۔نیب نے افسران سے سوال کیا کہ مختلف ادوار میں تعینات افسران سے پنشن بل کو کلئیر کرنے اور ذمہ دار افسران کون ہے؟ پنشن بل کون چیک کرتا تھا؟ کیسے کرتا تھا؟ افسران نے تعیناتی کے دوران دھوکہ دہی، جعلی اکائونٹس کے حوالے سے کسی کو اطلاع دی یا کسی نے ان کو فراڈ کے بارے میں بتایا؟۔نیب نے خبردار کیا کہ افسران نے تمام ریکارڈ اور پوچھے گئے سوال کا جواب نہ دیا تو نیب آرڈیننس کے تحت انکے خلاف بھی کارروائی کی جائیگی۔اسٹیٹ بینک افسران کے حوالے تحقیقات کے کمبائن انوسٹی گیشن ٹیم کی رپورٹ چئیرمین نیب کو ارسال کی جائیگی۔ رپورٹ میں ملوث افسران کے خلاف ریفرنس کی سفارش کی جائیگی۔وزارت خزانہ سندھ کے ڈھائی ارب مالیت کے بڑے مالیاتی اسکینڈل میں بجاری فیملی اور سندھ کی اہم شخصیت کا نامزد کئیے جانے کا امکان ہے۔ سندھ کے وزارت خزانہ قلم دان وزیر اعلی سندھ کے پاس ہے۔