پیر‬‮ ، 25 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

فیصل آباد زرعی یونیورسٹی کا بڑا کارنامہ بھنگ کے پودے سے جینز کی پینٹ تیار

datetime 15  مارچ‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

فیصل آباد(آن لائن)فیصل آباد میں زرعی یونیورسٹی کے ماہرین نے ایسی جینز کی پینٹ تیار کی ہے جس میں بھنگ کے پودے کا استعمال کیا گیا ہے ۔اس جینز کو بنانے میں جو دھاگہ استعمال کیا گیا اس میں بھنگ کے پودے سے لیا گیا ریشہ ایک خاص تناسب سے شامل کیا گیا ہے، عالمی منڈی میں بھنگ ملی جینز کی مانگ بہت زیادہ ہے اور مسلسل بڑھ رہی ہے ۔

پاکستان اس کی فروخت سے اربوں ڈالر زرِ مبادلہ کما سکتا ہے ،آن لائن کے مطابق زرعی یونیورسٹی کے شعبہ فیبرک اینڈ ٹیکسٹائل ٹیکنالوجی کے ماہرین نے پاکستان میں قدرتی طور پر اگنے والی جنگلی بھنگ کو استعمال کرتے ہوئے لیبارٹری کے اندر بھنگ اور کپاس کو ملا کر دھاگہ تیار کیا ہے ۔ اس کے بعد اس سوتر سے جینز تیار کرنے تک کا تمام عمل بھی تجربہ گاہ میں مکمل کیا گیا۔لیکن یہ کوئی انہونی بات نہیں ہے ۔ دنیا میں پہلے ہی سے بھنگ ملی جینز تیار بھی ہو رہی ہے اور پہنی بھی جا رہی ہے ۔پاکستان ہی میں متعدد ٹیکسٹائل ملز اس قسم کی جینز کارخانوں میں تیار کرنے کے بعد برآمد کر رہی تھیں۔ تاہم ان پتلونوں میں استعمال ہونے والا بھنگ کا سوتر درآمد کیا جاتا تھا۔ کیونکہ یہ سوتر مہنگا ہوتا ہے ، اس لیے بھنگ ملی جینز کی تیاری محدود پیمانے پر کی جاتی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ فیصل آباد زرعی یونیورسٹی کے ماہرین کی حالیہ کاوش کو پاکستان کی معیشت اور خصوصاً کپڑے کی صنعت کے مستقبل کے لیے ایک اچھی خبر

تصور کیا جا رہا ہے ۔زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے شعبہ فیبرک اینڈ ٹیکسٹائل ٹیکنالوجی کے چیئرمین ڈاکٹر اسد فاروق کے مطابق بھنگ اربوں ڈالر کی صنعت ہے ۔ عالمی منڈی میں بھنگ ملی جینز کی مانگ بہت زیادہ ہے اور مسلسل بڑھ رہی ہے ۔ پاکستان اس کی فروخت سے

اربوں ڈالر زرِ مبادلہ کما سکتا ہے ۔تاہم اس کے لیے ضروری یہ تھا کہ ایسی جینز کی تیاری میں استعمال ہونے والا بھنگ کا دھاگہ مقامی طور پر بنایا جائے ۔ اس طرح بھنگ کے دھاگے کی فراہمی یعنی سپلائی کا ایک حجم بنایا جا سکے گا جس سے اس کی قیمت میں کمی آ جائے گی۔

اس سستے دھاگے کو استعمال کر کے پاکستان میں جینز بنانے والی ملز سستے طریقے سے پتلونیں تیار کر کے عالمی منڈی میں مہنگی فروخت کر سکتی ہیں۔امریکہ اور یورپ میں خصوصاً اس قسم کی جینز کی مانگ میں تیزی دیکھنے میں آ رہی ہے ۔مکمل طور پر کپاس سے تیار کی

گئی جینز کے مقابلے میں بھنگ ملی جینز کی قیمت کہیں زیادہ ہے ۔ شعبہ فیبرک اینڈ ٹیکسٹائل ٹیکنالوجی ،زرعی یونیورسٹی کے چیئرمین ڈاکٹر اسد فاروق کے مطابق بھنگ ملی جینز کی خاص بات یہ ہے کہ یہ ایک پائیدار جینز ہے ۔ بھنگ ملی جینز کو اس لیے پائیدار کہا جاتا ہے کہ کپاس

کے مقابلے میں بھنگ از خود ایک پائیدار فصل تصور کی جا رہی ہے ۔ اسی لیے بھنگ سے بنی جینز کی تیاری کا طریقہ کار بھی زیادہ پائیدار ہے ۔دنیا بھر میں یہ تصور وجود پا چکا ہے کہ کپڑے کی صنعت آلودہ اور آلودگی پیدا کرنے والی صنعت ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کپاس کی فصل کے لیے بڑی مقدار میں پانی اور کیمیائی کھادوں کی ضرورت پڑتی ہے ۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…