اتوار‬‮ ، 11 مئی‬‮‬‮ 2025 

فیصل آباد زرعی یونیورسٹی کا بڑا کارنامہ بھنگ کے پودے سے جینز کی پینٹ تیار

datetime 15  مارچ‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

فیصل آباد(آن لائن)فیصل آباد میں زرعی یونیورسٹی کے ماہرین نے ایسی جینز کی پینٹ تیار کی ہے جس میں بھنگ کے پودے کا استعمال کیا گیا ہے ۔اس جینز کو بنانے میں جو دھاگہ استعمال کیا گیا اس میں بھنگ کے پودے سے لیا گیا ریشہ ایک خاص تناسب سے شامل کیا گیا ہے، عالمی منڈی میں بھنگ ملی جینز کی مانگ بہت زیادہ ہے اور مسلسل بڑھ رہی ہے ۔

پاکستان اس کی فروخت سے اربوں ڈالر زرِ مبادلہ کما سکتا ہے ،آن لائن کے مطابق زرعی یونیورسٹی کے شعبہ فیبرک اینڈ ٹیکسٹائل ٹیکنالوجی کے ماہرین نے پاکستان میں قدرتی طور پر اگنے والی جنگلی بھنگ کو استعمال کرتے ہوئے لیبارٹری کے اندر بھنگ اور کپاس کو ملا کر دھاگہ تیار کیا ہے ۔ اس کے بعد اس سوتر سے جینز تیار کرنے تک کا تمام عمل بھی تجربہ گاہ میں مکمل کیا گیا۔لیکن یہ کوئی انہونی بات نہیں ہے ۔ دنیا میں پہلے ہی سے بھنگ ملی جینز تیار بھی ہو رہی ہے اور پہنی بھی جا رہی ہے ۔پاکستان ہی میں متعدد ٹیکسٹائل ملز اس قسم کی جینز کارخانوں میں تیار کرنے کے بعد برآمد کر رہی تھیں۔ تاہم ان پتلونوں میں استعمال ہونے والا بھنگ کا سوتر درآمد کیا جاتا تھا۔ کیونکہ یہ سوتر مہنگا ہوتا ہے ، اس لیے بھنگ ملی جینز کی تیاری محدود پیمانے پر کی جاتی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ فیصل آباد زرعی یونیورسٹی کے ماہرین کی حالیہ کاوش کو پاکستان کی معیشت اور خصوصاً کپڑے کی صنعت کے مستقبل کے لیے ایک اچھی خبر

تصور کیا جا رہا ہے ۔زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے شعبہ فیبرک اینڈ ٹیکسٹائل ٹیکنالوجی کے چیئرمین ڈاکٹر اسد فاروق کے مطابق بھنگ اربوں ڈالر کی صنعت ہے ۔ عالمی منڈی میں بھنگ ملی جینز کی مانگ بہت زیادہ ہے اور مسلسل بڑھ رہی ہے ۔ پاکستان اس کی فروخت سے

اربوں ڈالر زرِ مبادلہ کما سکتا ہے ۔تاہم اس کے لیے ضروری یہ تھا کہ ایسی جینز کی تیاری میں استعمال ہونے والا بھنگ کا دھاگہ مقامی طور پر بنایا جائے ۔ اس طرح بھنگ کے دھاگے کی فراہمی یعنی سپلائی کا ایک حجم بنایا جا سکے گا جس سے اس کی قیمت میں کمی آ جائے گی۔

اس سستے دھاگے کو استعمال کر کے پاکستان میں جینز بنانے والی ملز سستے طریقے سے پتلونیں تیار کر کے عالمی منڈی میں مہنگی فروخت کر سکتی ہیں۔امریکہ اور یورپ میں خصوصاً اس قسم کی جینز کی مانگ میں تیزی دیکھنے میں آ رہی ہے ۔مکمل طور پر کپاس سے تیار کی

گئی جینز کے مقابلے میں بھنگ ملی جینز کی قیمت کہیں زیادہ ہے ۔ شعبہ فیبرک اینڈ ٹیکسٹائل ٹیکنالوجی ،زرعی یونیورسٹی کے چیئرمین ڈاکٹر اسد فاروق کے مطابق بھنگ ملی جینز کی خاص بات یہ ہے کہ یہ ایک پائیدار جینز ہے ۔ بھنگ ملی جینز کو اس لیے پائیدار کہا جاتا ہے کہ کپاس

کے مقابلے میں بھنگ از خود ایک پائیدار فصل تصور کی جا رہی ہے ۔ اسی لیے بھنگ سے بنی جینز کی تیاری کا طریقہ کار بھی زیادہ پائیدار ہے ۔دنیا بھر میں یہ تصور وجود پا چکا ہے کہ کپڑے کی صنعت آلودہ اور آلودگی پیدا کرنے والی صنعت ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کپاس کی فصل کے لیے بڑی مقدار میں پانی اور کیمیائی کھادوں کی ضرورت پڑتی ہے ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وہ بارہ روپے


ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…