جمعرات‬‮ ، 26 دسمبر‬‮ 2024 

فیصل آباد زرعی یونیورسٹی کا بڑا کارنامہ بھنگ کے پودے سے جینز کی پینٹ تیار

datetime 15  مارچ‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

فیصل آباد(آن لائن)فیصل آباد میں زرعی یونیورسٹی کے ماہرین نے ایسی جینز کی پینٹ تیار کی ہے جس میں بھنگ کے پودے کا استعمال کیا گیا ہے ۔اس جینز کو بنانے میں جو دھاگہ استعمال کیا گیا اس میں بھنگ کے پودے سے لیا گیا ریشہ ایک خاص تناسب سے شامل کیا گیا ہے، عالمی منڈی میں بھنگ ملی جینز کی مانگ بہت زیادہ ہے اور مسلسل بڑھ رہی ہے ۔

پاکستان اس کی فروخت سے اربوں ڈالر زرِ مبادلہ کما سکتا ہے ،آن لائن کے مطابق زرعی یونیورسٹی کے شعبہ فیبرک اینڈ ٹیکسٹائل ٹیکنالوجی کے ماہرین نے پاکستان میں قدرتی طور پر اگنے والی جنگلی بھنگ کو استعمال کرتے ہوئے لیبارٹری کے اندر بھنگ اور کپاس کو ملا کر دھاگہ تیار کیا ہے ۔ اس کے بعد اس سوتر سے جینز تیار کرنے تک کا تمام عمل بھی تجربہ گاہ میں مکمل کیا گیا۔لیکن یہ کوئی انہونی بات نہیں ہے ۔ دنیا میں پہلے ہی سے بھنگ ملی جینز تیار بھی ہو رہی ہے اور پہنی بھی جا رہی ہے ۔پاکستان ہی میں متعدد ٹیکسٹائل ملز اس قسم کی جینز کارخانوں میں تیار کرنے کے بعد برآمد کر رہی تھیں۔ تاہم ان پتلونوں میں استعمال ہونے والا بھنگ کا سوتر درآمد کیا جاتا تھا۔ کیونکہ یہ سوتر مہنگا ہوتا ہے ، اس لیے بھنگ ملی جینز کی تیاری محدود پیمانے پر کی جاتی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ فیصل آباد زرعی یونیورسٹی کے ماہرین کی حالیہ کاوش کو پاکستان کی معیشت اور خصوصاً کپڑے کی صنعت کے مستقبل کے لیے ایک اچھی خبر

تصور کیا جا رہا ہے ۔زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے شعبہ فیبرک اینڈ ٹیکسٹائل ٹیکنالوجی کے چیئرمین ڈاکٹر اسد فاروق کے مطابق بھنگ اربوں ڈالر کی صنعت ہے ۔ عالمی منڈی میں بھنگ ملی جینز کی مانگ بہت زیادہ ہے اور مسلسل بڑھ رہی ہے ۔ پاکستان اس کی فروخت سے

اربوں ڈالر زرِ مبادلہ کما سکتا ہے ۔تاہم اس کے لیے ضروری یہ تھا کہ ایسی جینز کی تیاری میں استعمال ہونے والا بھنگ کا دھاگہ مقامی طور پر بنایا جائے ۔ اس طرح بھنگ کے دھاگے کی فراہمی یعنی سپلائی کا ایک حجم بنایا جا سکے گا جس سے اس کی قیمت میں کمی آ جائے گی۔

اس سستے دھاگے کو استعمال کر کے پاکستان میں جینز بنانے والی ملز سستے طریقے سے پتلونیں تیار کر کے عالمی منڈی میں مہنگی فروخت کر سکتی ہیں۔امریکہ اور یورپ میں خصوصاً اس قسم کی جینز کی مانگ میں تیزی دیکھنے میں آ رہی ہے ۔مکمل طور پر کپاس سے تیار کی

گئی جینز کے مقابلے میں بھنگ ملی جینز کی قیمت کہیں زیادہ ہے ۔ شعبہ فیبرک اینڈ ٹیکسٹائل ٹیکنالوجی ،زرعی یونیورسٹی کے چیئرمین ڈاکٹر اسد فاروق کے مطابق بھنگ ملی جینز کی خاص بات یہ ہے کہ یہ ایک پائیدار جینز ہے ۔ بھنگ ملی جینز کو اس لیے پائیدار کہا جاتا ہے کہ کپاس

کے مقابلے میں بھنگ از خود ایک پائیدار فصل تصور کی جا رہی ہے ۔ اسی لیے بھنگ سے بنی جینز کی تیاری کا طریقہ کار بھی زیادہ پائیدار ہے ۔دنیا بھر میں یہ تصور وجود پا چکا ہے کہ کپڑے کی صنعت آلودہ اور آلودگی پیدا کرنے والی صنعت ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کپاس کی فصل کے لیے بڑی مقدار میں پانی اور کیمیائی کھادوں کی ضرورت پڑتی ہے ۔

موضوعات:



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…