اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے غیرملکی کمپنی کی جانب سے 70 ہزار افراد کو بھیجی گئی کم سے کم 60 ارب روپے کی اوورسیز ٹرانزیکشن کا پتہ لگایا ہے۔ روزنامہ جنگ میں اشرف ملخم کی شائع خبر کے مطابق ان افراد نے ٹیکس اتھارٹی کے ساتھ
اس ٹرانزیکشن کا تذکرہ نہیں کیا۔ اس سکیم کی تحقیقات میں70 ہزار افراد کو شوکاز نوٹس کی ضرورت ہے۔ امکان ہے کہ اس کارروائی سے لگ بھگ 10 ارب روپے ٹیکس ملے گا اور ٹیکس نیٹ میں وسعت ہوگی۔ یہ رقم امریکا میں رجسٹرڈ کمپنی کے ذریعہ بھیجی گئی تھی اور پاکستان میں اس کا کوئی سراغ نہیں ہے۔ مختلف 27 بینکوں کو مختلف اشیا کی فروخت اور فری لانس مشاورت کی فروخت پر ترسیلات بھیجی گئیں۔ ایف بی آر حکام نے انکشاف کیا کہ ان 70 ہزار افراد میں سے 45012 افراد کا ایف بی آر میں اندراج نہیں ہے اور 17985افراد نے انکم ٹیکس ریٹرن فائل کیا لیکن ٹیکس نہیں دیتے۔ انہوں نے بین الاقوامی ترسیلات زر سے کبھی آمدنی ظاہر نہیں کی۔ دیگر 12618 افراد ایف بی آر کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں اور این ٹی این نمبر رکھتے ہیں لیکن کوئی بھی ٹیکس ادا نہیں کرتے ناہی ٹیکس ریٹرنز فائل کیا۔ اسلام آباد انکم ٹیکس کمشنریٹ کے جاری کردہ بیان کے مطابق غیر ملکی کلائنٹ کی جانب سے ادائیگی امریکا میں پاکستانی کے Payoneer اکاونٹ میں کی گئی تھی اور اور موبی لنک مائکرو فنانس بینک لمیٹڈ (ایم ایم بی ایل) کے زیر انتظام Payoneer اکاونٹ سے وہ شخص یا تو جاز والیٹ کے ذریعے یا پاکستان میں کسی بھی مقامی بینک کے زیر انتظام اس کے پاکستانی اکاونٹ سے رقم نکال لیتا ہے۔