اسلام آباد(آن لائن)وفاقی وزیرخزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ کورونا وباء کے باعث آئی ایم ایف سے تیسری قسط ملنے میں تاخیر ہوئی،آئی ایم ایف بورڈ کا اجلاس جلد ہوگا جس میں ادائیگی کی منظوری دی جائے گی، 21 ویں صدی کے تقاضوں کے مطابق اداروں کی بہتری کیلئے
کام کررہے ہیں،اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو خودمختاری دی گئی ہے لیکن یہ پارلیمنٹ کو جوابدہ ہوگا،جن کمپنیوں کو ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے ان کو ختم کیا جائے، کچھ طبقوں کو خصوصی مراعات دی گئی ہیں سب کو برابر ٹیکس دینا ہوگا۔کابینہ اجلاس کے بعد حفیظ شیخ نے وفاقی وزیرحماد اظہر اور گورنر سٹیٹ عشرت حسین کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ آج کابینہ نے تین بنیادی قوانین کی منظوری دی جس کا مقصد معیشت کو بہتر کرنا اوراداروں کیمضبوط بنیاد بنانا ہے،اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو خودمختاری دی گئی ہے تاہم اسٹیٹ بنک کو پارلیمنٹ کے اندر جواب دہ ہونا پڑے گا ،دنیا بھر میں جو مرکزی بینکوں کا اسٹیٹس ہوتا ہے ویسے یہاں بھی ہو، مالیاتی پالیسی اور مہنگائی پر قابو پانا ہے، اسٹیٹ بینک کے گورنر کی مدت ملازمت کو پانچ سال کردیا گیا ہے،مانیٹری اور فسکل پالیسی بورڈ بھی ختم کیا جائیگا،21 ویں صدی کے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے اداروں کی بہتری کیلئے کام کررہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ حکومتی ملکیتی اداروں کو مرکزی انداز میں چلایا جائے اور وزارتوں کے کردار کو ختم کیا جائے،وزارتوں کے زیر انتظام ہٹا کر وفاقی حکومت کے ماتحت کیا جائے گا، بورڈز کمپنیوں کے سی ای اوز کی تعیناتی عمل میں لائیں گے،حکومتی ملکیتی اداروں کو پیپرا قواعد سے بھی آزاد کیا جارہا ہے، اس سے کمپنیوںبمیں مقابلے کی فضا بنی رہے گی،جن کمپنیوں کو ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے ان کو ختم کیا جائے، کچھ طبقوں کو خصوصی مراعات دی گئی ہیں سب کو برابر ٹیکس دینا ہوگا،ٹیکس چھوٹ کو کم اور ختم کرکے ٹیکس محصولات میں اضافہ کیا جائے گا،آئی ایم ایف کے ساتھ کورونا وباء کے باعث تیسری قسط ملنے میں تاخیر ہوئی،آئی ایم ایف بورڈ کا اجلاس جلد ہوگا جس میں ادائیگی کی منظوری دی جائے گی۔گورنر سٹیٹ بنک نے اس موقع پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ریاستی اداروں میں اصلاحات لائی جارہی ہیں ،حکومتی اداروں کوچلانے کیلئے منصوبہ بنایاجائیگا،ان سب کو 2 کلاسز میں تقسیم کیا گیا ہے۔ڈاکٹر عشرت حسین نے کہاکہ پاکستان میں 441 ادارے کام کررہے ہیں پہلے کسی کو ان کی تعداد کے بارے میں معلوم ن ہیں تھا اب ان اداروں کے حوالے سے ہم نے فیصلہ کرنا ہے کہ کتنے حکومت کے پاس رہیں گے اور کتنے اداروں کی نجکاری کی جائے اس حوالے سے فیصلہ بھی جلد کرلیا جائے گاانہوںنے کہا کہ اداروں کی تفصیلات ویب سائٹ پر بھی اپ ڈیٹ کردی گئی ہیں