اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی حکومت نے نئی گاڑیوں کی ڈیلیوری کے بعد 3 ماہ کے اندرفروخت پر 2 لاکھ روپے تک انکم ٹیکس عائد کر دیا ہے۔ وفاقی حکومت کے اس اقدام کا مقصد گاڑیوں کے ”اون منی” کلچر کی حوصلہ شکنی کرنا ہے،نئے قانون کے تحت 1000 سی سی
تک گاڑیوں پر 50 ہزار، 1000 سے 2000 سی سی پر ایک لاکھ، 2000 سی سی سے بڑی گاڑیوں پر دو لاکھ روپے انکم ٹیکس دینا ہو گا۔دوسری جانب بیرون ملک سے گاڑیاں درآمد کرنے کے لئے ایف بی آر نے پالیسی میں تبدیلیا ں کر دی ہیں، فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی نئی پالیسی کے تحت اب ہر شخص ایف بی آر کی شرائط پوری کرکے نئی گاڑی درآمد کرسکتا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی پالیسی کے تحت پرسنل بیگیج، رہائش کی تبدیلی اور گفٹ اسکیم کے تحت نئی گاڑی درآمد کی جاسکے گی،مزید کہا گیا ہے کہ بس، سکوٹر، کار جو چیز بھی درآمد کی جائے گی اس کے لئے الگ الگ شرائط لاگو ہوں گی۔ ایف بی آر کی جانب سے پہلی شرط یہ عائد کی گئی ہے کہ درآمد کی جانے والی گاڑی غیر قانونی لسٹ پر نہیں ہونی چاہیے جب کہ دوسری شرط کے مطابق گاڑی درآمد کرنے کے لیے پاکستان اوریجن کارڈ پیش کرنا ہوگا،دو سال میں صرف ایک گاڑی ایک درآمد کی جا سکے گی اور اٹھارہ سال سے کم عمر اوورسیز پاکستانی گاڑی درآمد نہیں کر سکیں گے۔