حیدرآباد(آن لائن) سندھ بھر کے 900صنعتی پاور یونٹ کو گیس کی سپلائی بند کرنے کیخلاف صنعتکاروں کا احتجاج۔صنعتکاروں نے ناقص کارکردگی پر قومی گرڈ اسٹیشن سے منسلک ہونے سے انکار کردیا۔موجودہ حکومت معاشی بحران اور مہنگائی پر قابو پانے کے بجائے ہزاروں خاندانوں کو دووقت کی روٹی سے محروم کرنا چاہتی
ہے۔وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے پٹرولیم ندیم بابر اپنے ذاتی کاروبار کو وسعت دینے کیلئے صنعتوں کے پاور پلانٹس بند کرانا چاہتے ہیں۔موجودہ حکومت کا فیصلہ اربوں روپے کی سرمایہ کاری کو لے ڈوبے گا۔صدر کاٹی آصف میمن صدر چیمبر آف کامرس کنور ضیا الرحمن صدر اسمال انڈسٹریز ایسوسی ایشن حیدرآباد سلیم الدین قریشی کی مشترکہ پریس کانفرنس۔صدر کاٹی آصف میمن نے میڈیا کو بتایا کہ موجودہ حکومت نے 21جنوری کو فیصلہ کیا ہے کہ صنعتوں کے پاور پلانٹس کو گیس کی سپلائی بند کرکے قومی گرڈ اسٹیشن سے منسلک کیا جائیگا جو کہ قابل عمل نہیں ہے واپڈا کا انفراسٹیکچر اس قابل نہیں کہ وہ صنعتوں کو بلاتعطل بجلی فراہم کرسکیں ملک بھر میں گھریلو صارف کو مکمل بجلی نہیں دی جارہی تو صنعتوں کو کہاں سے فراہم کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ندیم بابر اپنے پاور پلانٹ سے بجلی حکومت کو دینے کیلئے صنعتی یونٹس کے پاور پلانٹ بند کرانے پر تلے ہوئے ہیں جس سے اربوں روپے کی سرمایہ کو دا پر لگایا جارہا ہے ہزاروں افراد بیروزگار ہونے سے امن وامان کی صورتحال خراب ہوسکتی ہے۔آصف میمن نے کہا کہ وزیراعظم عمران خود کہتے ہیں کہ ملک پر مافیا کا راج ہے کبھی چینی مافیا کبھی آٹا مافیا ہوتا یہ بھی تو بتائیں کہ ندیم بابر کس کے توسط سے لائے گئے ہیں اور کس کی پالسی
پر عملدرآمد کررہے ہیں۔سندھ میں گیس کی یومیہ 70فیصد نکلتی ہے ملتی 30فیصد ہے اس پر بھی سندھ کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک اختیار کرکے گیس کمی کا جواز بتاکر بندش کرنا چاہتے ہیں جسے ہرگز قبول نہیں کیا جائیگا۔آئین پاکستان کے تحت مقامی وسائل پر سب سے پہلا حق صوبہ کا ہوتا ہے جبکہ ہمیں ہی نظرانداز کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ سندھ کے صنعتکاروں اور ہزاروں افراد کے مستقبل خطرے میں ہونے پر فوری مداخلت کرکے معاملہ کو افہام وتفہیم سے حل کرانے میں معاونت کریں جس پر ہمارہ وفد وزیراعلی اور گونر سندھ سے ملاقات کرکے اپنے تحفظات سے آگاہ کرے گا۔انہوں نے کہا کہ سندھ بھر کے صنعتکار صنعتوں کو بلا تعطل چلانے کیلئے مہنگے داموں پر پاور پلانٹس نصب کرچکے ہیں اب کہا جارہا ہے کہ بجلی سے صنعتوں
کو چلایا جائے صنعتکاروں کے بھاری سرمائے اور بجلی پر منتقل ہونے پر جو لاگت اور نقصان اٹھانا پڑیگا اس کیلئے حکومت نے کیا پالسی بنائی ہے وہ بھی واضح نہیں کی گئی ہے۔انہوں نے متنبہ کیا کہ معاملہ بات چیت اور اعتماد کے ساتھ نہیں کیا گیا تو عدالت سے بھی رجوع کیا جائیگا مگر موجودہ پالیسی کو ہرگز نافذ العمل نہیں ہونے دیا جائیگا۔اس موقع پر عدیل صدیقی خلیل بلوچ محمد اشرف اور دیگر بھی موجود تھے۔