کراچی (این این آئی)معروف سماجی ر ہنماء مرزا عالم بیگ نے بجلی کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ گردشی قرضہ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ جانے سے بجلی کی قیمت بڑھائی جارہی ہے‘ صنعتوں کو گیس نہ دینے کا فیصلہ بھی فوری واپس لیا جائے۔ گزشتہ روز اپنے ایک جاری کردہ بیان
میں مرزا عالم بیگ نے کہا کہ بجلی کی قیمت ایک روپے95 پیسے بڑھا کرحکومت نے عوام کی جیب پر200 ارب کا نیا ڈاکا ڈالاہے،حکومت حالیہ اضافہ واپس لے اور اصلاحات لائے، بجلی کی ترسیل کے نقصانات پر قابو پائے، نیپرا میرٹ آرڈر پرعمل کیا جائے، صنعتوں کو گیس نہ دینے کا فیصلہ واپس لیا جائے۔ مرزا عالم بیگ نے کہا کہ گردشی قرضہ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ جانے سے بجلی کی قیمت بڑھائی جارہی ہے ، عمران خان نے حکومت میں آتے ہی بجلی کی قیمت بڑھائی تھی تا کہ گردشی قرض نہ بڑھیں،گردشی قرض صفر کردینے کا وزیراعظم کا دعویٰ ہوا میں تحلیل ہوگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہرماہ 50 سے 60 ارب روپے گردشی قرض میں مزید اضافہ ہو رہا ہے، منہگی بجلی بنانے سے گردشی قرض مزید تیزی سے بڑھا ہے، سالانہ تقریباً 600 ارب گردشی قرض بڑھ رہا ہے، گردشی قرض بڑھنے کی بڑی وجہ بجلی کی ترسیل اور تقسیم میں نقصانات ہیں،عمران خان کے دورمیں بجلی کے بلوں کی وصولی میں کمی ہوئی، عمران خان کے دور میں کورونا کے دنوں میں 80 فیصد تک وصولی ہوئی، اس وقت بجلی بلوں کی وصولی88 فیصد کی سطح پر ہے، 5 فیصد وصولی میں کمی سے بھی نقصان ہو رہا ہے، نیپرا میرٹ آرڈر پرعمل نہیں ہوا، سستی بجلی والے پلانٹس کی جگہ مہنگے پلانٹس پہلے چلائے
گئے، مہنگی بجلی بنائی گئی، ایل این جی کی درآمد نہ کرنے اور اس میں تاخیرسے سستی بجلی نہیں بن سکی۔انہوں نے کہاکہ ڈیزل اور فرنس آئل سے منہگی بجلی بنائی گئی، حکومت نے پچھلی گرمیوں میں28 کروڑ بجلی کے یونٹس ڈیزل سے بنائے، اس سال 5 ارب یونٹ فرنس آئل سے بنائے گئے، فرنس آئل سے ایک یونٹ بجلی 13 روپے
اور ڈیزل سے 18 روپے میں بنتی ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ ایل این جی اورقدرتی گیس سے بجلی فی یونٹ بنانے پر لاگت 6 روپے یا اس سے کچھ کم ہوتی ہے، ایل این جی اور گیس سے بجلی نہ بنانے کی وجہ سے مسائل پیدا ہوئے، فرنس آئل پر بجلی بنانے سے7 روپے، ڈیزل سے 12 روپے فی یونٹ اضافی قیمت دینا پڑی۔