لاہور( این این آئی)پاکستان میں پانی اور پن بجلی کے شعبوں کیلئے 2020ء زبردست سال ثابت ہوا۔ اس سال ان دونوں شعبوں میں تاریخی پیشرفت ہوئی۔ سال 2020 ء میں ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ پن بجلی پیدا ہوئی، جبکہ طویل عرصہ سے تاخیر کے شکار دیامربھاشا ڈیم جیسے میگا پراجیکٹ پر تعمیر اتی کام کا آغاز کیا گیا۔تفصیلات کے مطابق 2020ء میں بھی واپڈا پن بجلی کی پیداوار میں
اضافہ جاری رہا. ملک بھر میں قائم واپڈا کے 22 پن بجلی گھروں نے اس سال 38 ارب 30 کروڑ یونٹ سستی پن بجلی پیدا کی ، جو ایک سال کے دوران پن بجلی کی پیداوارکا ریکارڈ ہے۔ 2020ء میں تربیلا سے 12 ارب 8 کروڑیونٹ، تربیلا چوتھے توسیعی منصوبے سے4 ارب 98 کروڑیونٹ، غازی بروتھہ سے 6 ارب 48 کروڑ یونٹ، منگلا سے5 ارب 76 کروڑیونٹ، نیلم جہلم سے 4 ارب 93 کروڑ یونٹ اور دیگر پن بجلی گھروں سے4 ارب 7 کروڑ یونٹ بجلی پیدا ہوئی۔اگر 2020ء میں پیدا ہونے والی پن بجلی کا موازنہ گزشتہ سال یعنی 2019 میں پیدا ہونے والی پن بجلی سے کیا جائے تویہ 3 ارب80 کروڑ یونٹ زیادہ ہے۔ پن بجلی کی اس اضافی پیداوار سے قومی خزانہ کو 53 ارب 20 کروڑ روپے کا فائدہ ہوا۔ اگر 3 ارب 80 کروڑ یونٹ بجلی تھرمل ذرائع سے پیدا کی جاتی تو قومی خزانہ سے 53 ارب 20 کروڑ روپے مزید خرچ کرنا پڑتے۔ 2020ء میں نئے منصوبوں کی تعمیر کے حوالے سے بھی اہم ترین پیش رفت ہوئی اور اس سال جولائی میں دیامربھاشا ڈیم جیسے عظیم منصوبے کا آغاز کیا گیا۔ یہ منصوبہ پاکستاں میں واٹر، فوڈ اور انرجی سیکیورٹی کے لئے نہایت اہم ہے۔ اس منصوبے میں پانی ذخیرہ کرنے کی مجموعی صلاحیت 8.1 ملین ایکڑ فٹ جبکہ قابل استعمال پانی کا ذخیرہ 6.4 ملین ایکڑ فٹ ہے۔ منصوبے سے ساڑھے 4 ہزار میگاواٹ سستی پن بجلی پیدا ہوگی۔
مئی 2019 میں شروع کئے گئے مہمند ڈیم پر تعمیراتی کام پر کرونا کی وبا کے باوجودبھی تسلی بخش پیش رفت جاری رہی۔ دیامربھاشا ڈیم، مہمندڈیم، داسو ہائیڈروپاور پراجیکٹ سمیت واپڈا کے دیگر زیرتعمیر منصوبوںکی2024 ء سے 2029ء کے دوران مرحلہ وار تکمیل سے پن بجلی کی پیداوار میں دوگناسے بھی زیادہ اضافہ ہوگا اور یہ11 ہزار 122 میگا واٹ کے اضافہ سے تقریبا 20 ہزار 500 میگا واٹ ہوجائے گی۔ اسی طرح ان منصوبوں کی تکمیل سے واپڈا کی قابل استعمال پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت 8.3 ملین ایکڑ فٹ کے اضافہ سے 23.4 ملین ایکڑ فٹ ہوجائے گی۔