اسلام آباد،کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک ،این این آئی)حکومت نے ایف اے ٹی ایف کی ایک اور شرط پوری کرنے کا فیصلہ کرلیا، اس حوالے سے 40 ہزاروالے انعامی بانڈز کے بعد 25 ہزار کے انعامی بانڈز ختم کرنے پر غور شروع کر دیا گیا ہے، پہلے مرحلے میں 25 ہزار کے انعامی
بانڈ کو پرائم بانڈ میں تبدیل کیا جائے گا۔تفصیلات کے مطا بق 25ہزار کے انعامی بانڈ کی رجسٹریشن کا باقاعدہ آغاز رواں ماہ کے آخر میں کیا جائے گا۔ 25 ہزار کے بعد 15 ہزار اور ساڑھے سات ہزار کے انعامی بانڈز کی رجسٹریشن ہوگی۔ انعامی بانڈ فروخت کرتے وقت سٹیٹ بینک کو بھی لازمی آگاہ کرنا ہوگا۔25 ہزار کے انعامی بانڈز کی خریداری کیلئے شناختی کارڈ کی شرط بھی رکھ دی گئی ہے ۔دیگر انعامی بانڈز کی رقم بھی اب کیش نہیں ملے گی، ایک مرتبہ قرعہ اندازی میں نکلنے والا انعامی بانڈ بھی سٹیٹ بینک میں جمع کرانا ہوگا، انعامی رقم حاصل کرنے کیلئے بھی قومی شناختی کارڈ نمبر اور اسٹیٹ بینک فارم پر کرنا ہوگا۔دریں اثنا پرائز بانڈز کی غیر قانونی خرید و فروخت میں ملوث کراچی کے 15 کرنسی ڈیلرز تحقیقاتی اداروں کے گھیرے میں آگئے، جلد گرفتار کرنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں جبکہ پرائز بانڈز اور کرنسی کے غیر قانونی کاروبار میں ملوث ڈیلرز کے خلاف بھی جلد بڑے کریک ڈاؤن کا فیصلہ کر لیا گیا ہے، اس سلسلے میں
فہرستوں کی تیاری کا کام جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ملک بھر میں پرائز بانڈز کی غیر قانونی فروخت میں ملوث ڈیلروں کے خلاف کارروائی کے لیے ایف آئی اے کو فہرست فراہم کردی، بغیر لائسنسپرائز بانڈز کی فروخت میں ملوث ڈیلرز ملکی اور غیر ملکی
کرنسی ذخیرہ کرنے میں بھی ملوث ہیں، فہرست میں کراچی سے تعلق رکھنے والے 15 ڈیلرز بھی شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کے احکامات کی روشنی میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے پرائز بانڈز کی غیر قانونی فروخت میں ملوث ڈیلروں کے خلاف کارروائی کے لیے ایف آئی اے
کو فہرست فراہم کردی۔ ذرائع نے بتایا کہ فہرست میں کراچی، حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ، ملتان، لاہور، راولپنڈی، کوئٹہ سمیت دیگر بڑے شہروں میں موجود ڈیلروں کے نام موجود ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ اس فہرست میں اردو بازار اور بولٹن مارکیٹ کے قریب 15 ڈیلروں کے نام بھی موجود ہیں
جن کی گرفتاری کے لیے حکمت عملی طے کی جارہی ہے، تاہم چند رکاوٹیں حائل ہیں۔ اس ضمن میں ایف آئی اے کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جو فہرست فراہم کی گئی ہے وہ ادھوری ہے، فہرست میں ڈیلروں کے دفاتر یا دکانوں کے درست پتے موجود نہیں جبکہ جن
ڈیلروں کے نام اس فہرست میں موجود ہیں ان کے لیے کام کرنے والے افراد روزانہ اسٹیٹ بینک سے ہی پرائز بانڈز، نئے کرنسی نوٹ لائن لگا کر خریدتے ہیں جس کا علم خود اسٹیٹ بینک حکام کو بھی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جو فہرست ایف آئی اے کو فراہم کی
گئی اس کے مطابق ایف آئی اے نے کارروائی بھی کی تاہم اسٹیٹ بینک کی جانب سے فراہم کی گئی معلومات پر ڈیلرز موجود نہیں تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ جو ڈیلرز بغیر لائسنس اس کاروبار میں ملوث ہیں اور ان کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعات کے تحت کارروائی عمل میں لائی جاسکتی ہے
جس کے لیے پولیس بھی ان کے خلاف کارروائی کر سکتی ہے جبکہ اگر یہی کاروبار وائٹ کالر کرائم کے لیے کیا جائے تو ایف آئی اے کو کارروائی کا اختیار حاصل ہے اور اسی اختیار کے تحت ایف آئی اے بڑے کریک ڈاؤن کی تیاری کر رہا ہے۔