جمعہ‬‮ ، 17 جنوری‬‮ 2025 

ملک بھر میں گندم کے آٹے کا بحران شدت اختیار کرگیا 

datetime 4  ‬‮نومبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

خیرپور(این این آئی)ملک بھر میں گندم کے آٹے کا بحران شدت اختیار کرتا جارہا ہے اور خیرپور کے علاقے  پکاچانگ میں  گندم کا سرکاری گودام نہ ہونے سے 30 ہزار سے زائد گندم کی بوریاں خراب ہوگئی،حکومت کو کروڑوں روپے کا نقصان عملہ وزن پورا کرنے کے لئے مٹی ملاوٹ کرنے لگے کاانکشاف،محکمہ خوراک ذرائع کے مطابق گزشتہ سہ ماہی کے دوران ہونے والی بارش کی

وجہ سے خیرپور کے علاقے پکاچانگ میں سرکاری گندم کا گودام نہ ہونے کی وجہ سے 30 ہزار سے زائد گندم کی بوریوں میں رکھی گندم خراب ہوکر سڑنے گلی ہے عملہ گندم کا وزن پوراکرنے کے لئے اس میں مٹی ملانے لگے ہیں ،ذرائع کے مطابق محکمہ خوراک  کا پکاچانگ میں گندم رکھنے کا سرکاری گودام نہ ہونے کے سبب خریدی گئی گندم غیر محفوظ ہونے اور دیگر سینٹروں میں منتقل نہ کرنے کے باعثکروڑوں روپے کی گندم خراب ہوگئی ہے ادہر علاقے کے مکینوں کاکہناتھاکہ خیرپور ضلع بھر میں آٹا 80 روپے کلو پر پہنچ گیا ہے اور محکمہ خوراک کے پاس رکھی گندم خراب ہورہی ہے یہ کونسی عوامی حکومت ہے جو عوام کو بھوک  اور مہنگائی کی دلدل میں دھکیل رہی ہے اور گندم کو کیڑے مکوڑوں کی خوارک بھی نہیں بننے دیتی وہ ضایع ہورہی ہے لیکن محکمہ خوارک اور حکومت کے کانوں پر جوں تک نہیں ریں رہی ہے انہوں نے گندم کو محفوظ نہ رکھنے والے افسران کے خلاف محکمہ جاتی انکوائری کرکے سزا دی جائے اور پکاچانگ میں گندم کو محفوظ رکھنے کے لئے گودام تعمیر کیاجائے تاکہ گندم محفوظ رہ سکے۔ دوسری جانب  کراچی (این این آئی)سندھ کابینہ نے گندم کی امدادی قیمت دو ہزار روپے فی چالیس کلو گرام اور گنے کی امدادی قیمت 202 روپے فی من مقرر کرنے کی منظوری دے دی۔وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں کابینہ کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں گندم کی خریداری کی قیمت مقرر کرنے کے ایجنڈہ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔سیکریٹری زراعت

رحیم سومرو نے کابینہ کو آگاہی دی کہ پنجاب اور بلوچستان حکومتوں نے 1700 روپے فی 40 کلوگرام کی تجویز دی ہے، 16-2015 سے 19-2018 تک سپورٹ پرائس 1300 فی 40 کلوگرام تھی۔ 20-2019 میں 1400 روپے فی 40 کلوگرام کی گئی تھی۔وزیر خوراک ہری رام نے کہا کہ درآمد شدہ گندم ہم 5000 روپے فی 40 کلوگرام پر لیتے ہیں۔ وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ

ہم درآمد شدہ گندم پر غیر ملکی زر مبادلہ خرچ کرتے ہیں۔سیکریٹری خوراک نے بتایا کہ درآمد شدہ گندم کا معیار ہماری اپنی گندم کے معیار سے کم ہے۔ سال 8-2007 میں سپورٹ پرائس 625 فی 40 کلوگرام تھی۔ سندھ حکومت نے 9-2008 میں سپورٹ پرائس بڑھا کے 950 فی من مقرر کی۔ نتیجے میں گندم زیادہ اگائی گئی اور سندھ میں بہترین فصل ہوئی۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ہم باہر کی

کم معیار والی گندم پر زیادہ خرچ کرتے ہیں۔ مقامی آبادگاروں کو ہم اچھی رقم دینے کے لئے تیار نہیں۔تمام وزرا نے کہا کہ ہمیں گندم کی سپورٹ پرائس بڑھانی ہوگی۔ اگر گندم کی قیمت نہیں بڑھائی گئی تو اگلے سال پھر ہمیں گندم درآمد کرنی پڑے گی۔ کابینہ نے دو ہزار روپے فی چالیس کلو گرام کی سپورٹ پرائس مقرر کردی۔کابینہ میں گنے کی کم سے کم پرائس مقرر کرنے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ پنجاب حکومت نے 200 روپے فی 40 کلوگرام مقرر کی ہے۔ سندھ حکومت نے 202 روپے فی 40 کلوگرام مقرر کرنے کی منظوری دیدی۔سندھ کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ کے دوران ترجمان سندھ حکومت مرتضی وہاب نے کہا کہ ترجمان سندھ حکومت اور وزیراعلی کے مشیر قانون، ماحولیات و ساحلی ترقی بیرسٹر مرتضی وہاب نے سندھ کابینہ کے اجلاس کے بعد

میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں گندم کی مصنوعی قلت نظر آرہی ہے اور اس کی وجہ وفاقی حکومت کی نااہلی ہے۔ گندم کی قلت کے پیش نظر وفاقی کابینہ نے گندم امپورٹ کرنے کافیصلہ کیا۔ یوکرائن اور روس کی گندم کا معیار ہماری گندم سے پست ہے۔ درآمد کی گئی گندم 2000 سے 2100 روپے فی من کلو پڑتی ہے جب کہ ہمارے پرانے نرخ 1400 تھے۔ ہم اپنوں کو فائدہ نہیں دیتے

بلکہ غیروں کو دیتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کی حکومت نے پہلے بھی کسانوں کو اچھے نرخ دیئے۔ 2008 سے 2019 تک گندم کا کوئی بحران نہیں تھا۔ پیپلز پارٹی حکومت نے سپورٹ پرائیس کو جس طرح بڑھایا وہ دوسروں نے نہیں کیا۔ جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ہدف پورے نہ ہوسکے۔ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ پاکستان کی معیشت زراعت پر انحصار کرتی ہے، کاشتکاروں کوسہولیات دیئے بغیر بہتر نہیں بناسکتے۔

سندھ کابینہ نے کم سے کم گندم کی قیمت 2000 روپے فی من رکھی ہے۔ گندم کی کاشت میں مہنگائی کے تناسب سے لاگت میں اضافہ ہوا ہے۔ چینی کی کرشنگ سیزن نومبر سے شروع ہوگی۔ گنے کی کم سے کم سرکاری قیمت 202 روپے فی من مقرر کی ہے جوکہ پہلے 192روپے تھی۔ ہم چاہتے ہیں کہ کاشتکار خوشحال ہوں۔مرتضی وہاب نے کہا کہ پاکستان میں گنے اور چینی کے معاملے پر تباہی لائی گئی،

پاکستان میں چینی موجود تھی مگر اسے ایکسپورٹ کیا گیا۔عمران خان سے قبل چینی 55 روپے کلو تھی آج 110 روپے ہے۔ وفاقی حکومت نہ کام کرنے بیان بازی کرنے پر یقین رکھتی ہے۔ چینی کی قیمت 63 روپے بتائی جاتی ہے مگر ان کی رٹ نہیں کہ وہ اسے اس نرخ پر فروخت کرواسکیں۔ اس کا مطلب لوگوں کو عام قیمت 63 روپے نہیں مل رہی تو وہ ناکام ہورہی ہے۔

موضوعات:



کالم



20 جنوری کے بعد


کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…