کراچی(این این آئی)وفاقی وزارتِ خزانہ نے کہا ہے کہ گزشتہ ایک سال میں معیشت پر قرضوں کا بوجھ بڑھ گیا ہے۔وزارت خزانہ حکام کے مطابق کرونا کے باعث ملکی قرضوں میں تقریبا 1فیصد اضافہ ہوا ہے اورمجموعی شرح بالحاظِ جی ڈی پی 87.2فیصد اورحجم 44563 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔
پاکستان کے ذمہ بیرونی قرضوں اور واجبات کا حجم ریکارڈ 112 ارب 85 کروڑ ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔ اندرونی اور بیرونی قرضوں کی مجموعی مالیت 44 ہزار 563 ارب روپے رہی جوکہ جون 2018 میں 29 ہزار879 ارب روپے تھی۔وزارتِ خزانہ حکام کے مطابق جون 2019 میں معیشت پر قرضوں کا بوجھ 86.1 فی صد تھا، جو دسمبر 2019 میں کم ہو کر 84 فی صد ہو گیاتاہم کرونا وبا کے بعد معیشت متاثر ہوئی ہے، جس کی وجہ سے جون 2020 میں معیشت پر قرضوں کا بوجھ 87.2 فی صد ہے، فروری 2020 میں اخراجات میں کمی کی گئی۔وزارتِ خزانہ نے وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے بتایاکہ اس وقت ملکی قرض بالحاظِ جی ڈی پی شرح 87.2فیصد ہے جو پہلے 86.1 فیصد تھی۔ وزارت خزانہ نے بتایا کہ حکومت کی بہتر معاشی پالیسیوں کے باعث دسمبر 2019 میں قرضوں کی شرح کم ہو کر84فیصد پرآگئی تھی۔کئی سال بعد فروری 2020 میں پرائمری خسارہ سرپلس رہا البتہ کرونا کے باعث اخراجات بڑھے اور حکومت کا اصلاحاتی پروگرام بھی سست روی کا شکار رہا۔
سیاحت اور تجارت کے شعبوں کے ساتھ پیداواری سپلائی لائن بھی شدید متاثر ہوئی ہے۔وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق مشکل حالات کے باوجود پاکستانی معیشت نے زیادہ لچک دکھائی،حکومت مالی امورکوبہتر بنا کر قرض بالحاظِ جی ڈی پی کی شرح دوبارہ نیچے لانے کیلئے پرامید ہے۔انہوں نے بتایاکہ آنے والے برسوں میں پرائمری سرپلس یقینی بنانا، مہنگائی میں کمی لانااورپائیدار معاشی ترقی حکومت کیاہم اہداف ہیں۔ وزارت خزانہ حکام نے کہا کہ معیشت میں قرضوں کا حجم کم کرنے کے لیے ہم متحرک ہیں، اور معاشی نظم و ضبط پر سختی سے عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔