کراچی(آن لائن ) ڈالرکی قیمت میں اتارچڑھاؤ پاکستانی معیشت پربراہ راست اثرانداز ہوتا ہے ایک سال کے دوران صرف لاک ڈاون کے عرصے میں ڈالرکی قیمت میں 10 روپے تک اضافہ ہوا ،تفصیلات کے مطابق اس کی قیمت ملکی تاریخ کی بلندترین سطح 169 روپے تک پہنچ گئی مالی سال2019-20 کا بجٹ پیش ہوا تو ڈالرکی قیمت انٹربینک مارکیٹ میں 158 روپے اور اوپن مارکیٹ میں 159 روپے
پرٹریڈ کررہی تھی دسمبر2019 تک ڈالرکی قیمت 155 اور158 کے د رمیان ٹریڈ کرتی رہی لیکن رواں برس مارچ کا مہینہ پاکستانی معیشت اور قرضوںکے بوجھ کے حوالے سے بھاری رہا 23 مارچ کوکورونا وبا سے بچاؤ کے لیے لاک ڈاؤن کیا گیا جس کے نتیجے میں ہاٹ منی جسکی مجموعی مالیت 3 ارب کیقریب ہے اس کا مقامی مارکیٹوں سے انخلا ہوگیا، ہاٹ منی کے انخلا کا براہ راست اثرڈالرکی قیمت پرپڑا اورصرف 4 روزمیں ڈالر10 روپے تک مہنگا ہو کرملکی تاریخی کی بلند ترین سطح 169 روپے تک چلا گیا،جنرل سیکرٹری آل پاکستان کرنسی ڈیلرزایسوسی ایشن ظفرپراچہ نے اپنے بیان میں بتایا کہ ڈالر کی قیمت میں عارضی اضافے نے ملکی معیشت کوہلاکررکھ دیا ہے اسٹیٹ بینک اوروزرات خزانہ کے بروقت فیصلوں کے باعث ایک بارپھرڈالرواپس اپنی پرانی قیمت پربحال ہونا شروع ہوگیا ہے رواں سال اپریل کے مہینے میں ڈالر163 مئی میں 161 اور جون میں 165 روپے کی سطح کو چھوکراب 164.25 روپے کی سطح پرٹریڈ کررہا ہے۔