اسٹیٹ بینک نے کورونا وائرس سے متاثرہ کاروبار کے لئے مزید سہولت دینے کا اعلان کر دیا، ملازمین کو تنخواہیں دینے والے ادارے و کمپنیاں بھی مستفید ہو سکیں گی

20  مئی‬‮  2020

کراچی (این این آئی)اسٹیٹ بینک نے کورونا وائرس سے متاثرہ کاروبار کے لئے مزید سہولت دینے کا اعلان کیا ہے۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق کورونا وائرس سے متاثر کاروبار کو تنخواہ کی ادائیگی میں مزید سہولت فراہم کردی گئی ہے، اب ایسے کاروباری ادارے یا کمپنیاں جو اپنے ملازمین کو تنخواہیں ادا کرچکے ہیں وہ بھی روزگار ری فنانس اسکیم کی سہولت سے استفادہ کرسکیں گے۔اسٹیٹ بینک نے 10 اپریل کو روزگار ری فنانس اسکیم کا اعلان کیا تھا۔

مرکزی بینک نے اعلان کیا ہے کہ ایسے کاروباری ادارے یا کمپنیوں جن کی درخواستیں زیر التواہیں یا منظور نہیں کی گئی مئی 2020میں دوبارہ درخواستیں جمع کراسکیںگے، ایسے کاروباری ادارے اور کمپنیوں جنہوں نے مئی 2020 کی تنخواہ ادا کردی لیکن قرضہ منظور نہیں ہوئے وہ بھی پھر یہ قرضہ مل سکے گا۔اسٹیٹ بینک کے مطابق اسٹیٹ بینک کی ملازمتوں کو محفوظ بنانے کے لیے قرضوں کی اسکیم سے کاروباری ادارے اور کمپنیاں بھرپور استفادہ کررہے ہیں۔ 15 مئی تک 1700 کاروباری اداروں نے 120 ارب روپے کے قرضوں کے لیے درخواستیں جمع کرائیں ہیں۔ان درخواستوں پر قرضوں کی فراہمی سے 11 لاکھ ورکرز کی ملازمتیں 3 ماہ کے لیے تحفظ ملے گا۔روزگار ری فنانس اسکیم کے تحت کمرشل بینک اب تک 61 ارب روپے کے قرضے فراہم کرچکے ہیں۔61 ارب روپے کے قرضوں سے 6 لاکھ ورکرز کی ملازمتوں کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے اور اب ان کے آجر انہیں تین ماہ تک ملازمتوں سے برخاست نہیں کرسکیں گے، ادھر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے عام قرض داروں کو قرضوںکی اصل رقم کی ادائیگی ایک سال تک موخر کرنے یا قرضوںکو ری شیڈول کرنے کی سہولت بھی لاک ڈاؤن اور معاشی بحران کا شکار قرض داروں کے لیے بے حد آسانی کا سبب بن رہی ہے۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق 15 مئی تک 432 ارب روپے کے قرضوں کی ادائیگی موخر کرائی گئی جبکہ59 ارب روپے کے قرضے ری شیڈول کیے گئے۔

اصل قرض کی ادائیگی موخر کرنے اور قرضے ری شیڈول کرانے کی اسکیم سے اب تک 6 لاکھ قرض دارفائدہ اٹھاچکے ہیں۔ اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ قرضے موخر اور ری شیڈول کرانے میں مشکلات کی صورت میں قرض دار براہ راست اسٹیٹ بینک سے رابطہ کرسکتے ہیں، اس مقصد کے لیے اسٹیٹ بینک نے ای میل [email protected]مخصوص کیا ہے جس پر قرضے موخر کراچی کی سہولت میں درپیش رکاوٹوں اور مشکلات سے اسٹیٹ بینک کوآگاہ کیا جاسکتاہے۔ مرکزی بینک کے مطابق اس وقت قرضے موخر اور ری شیڈول کرانے کی مزید ایک لاکھ درخواستیں زیر غور ہیں۔قرضے موخر اور ری شیڈول کرانے والوں میں زیادہ تر چھوٹے قرض دار شامل ہیں۔چھوٹے قرض داروں نے اب تک 37 ارب روپے کے قرضے ری شیڈول کروائے ہیں۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…