کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز نے گزشتہ سال قرضوں کی مد میں 19بلین کی ادائیگی نے سب کو حیران کر دیا ۔ تفصیلات کے مطابق ، حکومتی بیل آؤٹ پیکیجز اور کمرشل قرضوں کے سہارے اڑان بھرنے والی قومی ایئرلائنز نے اس بار تو حیرت انگیز کام کردیا۔ گزشتہ سال حیران کن طور پر اپنے قرضوں میں سے 19 بلین روپے ادا کردیئے۔اسٹیٹ بینک نے اعداد وشمار جاری کردیئے
۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق مارچ 2020 کے اختتام پر پی آئی اے کا مقامی (ڈومیسٹک ) قرض19.2 بلین روپے کی کمی سے 137.7 بلین روپے ہوگیا۔ مارچ 2019 میں مقامی قرضوں کا حجم 156.9 بلین روپے تھا۔پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ خان نے نجی ٹی وی چینل ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے قرض اور لائبلیٹیز کی مد میں ماہانہ 5 بلین روپے ادا کرتی ہے (لائبلیٹیز جون 2019 کے اختتام پر 400 بلین روپے تھیں۔) تاہم قرضوں کی ادائیگی سے نمایاں فرق نہیں پڑرہا اس کی وجہ یہ ہے کہ قومی ایئرلائن قرض کو ری اسٹرکچر اور رول اوور کرالیتی ہے اور بعض اوقات پرانے قرضوں کی ادائیگی کے لیے بینکوں سے نئے قرض بھی لیے جاتے ہیں۔ بہرحال پچھلے کئی سال سے خسارے میں چلنے کے باوجود قومی فضائی کمپنی اپنے ذمے واجب الادا قرضوں کا حجم کم کرنے میں کامیاب ضرور ہوئی ہے۔ تاہم قرضوں کی ادائیگی سے نمایاں فرق نہیں پڑرہا اس کی وجہ یہ ہے کہ قومی ایئرلائن قرض کو ری اسٹرکچر اور رول اوور کرالیتی ہے اور بعض اوقات پرانے قرضوں کی ادائیگی کے لیے بینکوں سے نئے قرض بھی لیے جاتے ہیں۔ بہرحال پچھلے کئی سال سے خسارے میں چلنے کے باوجود قومی فضائی کمپنی اپنے ذمے واجب الادا قرضوں کا حجم کم کرنے میں کامیاب ضرور ہوئی ہے۔