لورالائی(آن لائن)لورالائی پیٹرول سستا ہونے کی وجہ سے پیٹرول نایاب چند پمپوں میں پرانے نرخ پر فروخت کیا جاتا رہا پیٹرول سستا ہونے سے ہمیں نقصان ہو رہا ہے نیا پٹرول آئے گا تو نیا ریٹ دیا جائے گاجب پیٹرول مہنگا ہوتا ہے تو یہی پمپ والے بھاری اسٹاک جمع کرتے ہیں اور رات 12 بجے کے بعد ہی نیا مہنگاریٹ لگا دیتے ہیں اور لورالائی پمپ مالکان پورے پاکستان کی نسبت ڈھائی تین روپے پیٹرول مہنگا فروخت کرتے ہیں
عوامی حلقوں کی جانب سے بار بار تحریری کمپلین کے باوجود بھی پمپ مالکان ڈھائی سے تین روپے زیادہ وصول کر رہے ہیں عوامی حلقوں نے وزیراعظم عمران خان، وزیراعلی بلوچستان جام کمال عالیانی،چیف سیکرٹری بلوچستان اور کمشنر ژوب ڈویژن سے اپیل کرتے ہوئے کہا لورالائی پمپ مالکان کے اس روئیے کا نوٹس لیکر پورے پاکستان سے پیٹرول مہنگا فروخت کرنے کا نوٹس لیکر مہنگا فروخت کرنے والے پمپوں کو سیل کر کے انکے لائسنس منسوخ کئے جائیں پورے پاکستان میں پیٹرول کمپنیاں پیٹرول کی تر سیل کے لئے کرایہ خود ادا کرتیں ہیں عوامی حلقوں نے کہا کہ اس سے قبل لورالائی کے ڈپٹی کمشنر اسد خان کاکڑ نے پیٹرول مہنگا فروخت کرنے پر کئی پمپ سیل کئے تھے اور پمپ مالکان نے یہ بہانہ بنایا تھا کہ لورالائی میں ایرانی پیٹرول فروخت ہوتا ہے جو کہ پاکستانی پیٹرول سے سستا ہوتا ہے ایرانی پیٹرول پورے بلوچستان میں عام فروخت ہو رہا تھاجبکہ دوسری جانب لورالائی کے تمام پیٹرول پمپ مالکان نے خود بھی تمام پمپوں میں ایرانی پیٹرول اور ڈیزل کے باقاعدہ نوزل لگا رکھے ہیں اور ایرانی پیٹرول پاکستانی کے نام سے دھڑلے سے فروخت کرتے چلے آئے ہیں اور اس وقت ایرانی پیٹرول نہیں آرہا ہے اد ر سنجاوی اور دکی لورالائی سے 45 کلو میٹر دور ہیں اور وہاں بھی پورے پاکستان کے ریٹ کے مطابق یعنی لورالائی ڈھائی تین روپے سستا فروخت ہو رہا ہے۔