پیر‬‮ ، 08 ستمبر‬‮ 2025 

ملک میں وباء سے نقصان کم ر دعمل زیادہ ہے ،صنعتیں بند کرنا آسان چلانا مشکل ہوتا ہے، تاجر حضرات نے حکومت کے سامنے مطالبات رکھ دیے

datetime 3  اپریل‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی) ایف پی سی سی آئی بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئرمین ،پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس نے وہ تباہ کاری نہیں مچائی جو دیگر ممالک میں ہوئی ہے۔ پاکستان میں وبا ء سے نقصان کم مگرردعمل زیادہ ہے ۔صنعتیں بند کرنا آسان اور چلانا مشکل ہوتا ہے۔

صنعتی شعبے کو بتدریج فعال کرنے کے لئے کاروباری برادری کی مشاورت سے پلان بنایا جائے۔ میاں زاہد حسین نے بز نس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ ملکی معیشت میں جان ڈالنے اورمہنگائی کم کرنے کے لئے بینک ٹرانزیکشنز پر ودہولڈنگ ٹیکس مکمل طور پر ختم کیا جائے جبکہ شناختی کارڈ کی شرط کو ایک سال کے لئے موخر کیا جائے۔ کاروباری برادری نے بینک ٹرانزیکشنز پر ٹیکس کو قبول نہیں کیا ، اس سے معیشت کو بہت نقصان پہنچا ہے جبکہ کاروباری برادری نے اس ٹیکس سے بچنے کے لئے متبادل طریقے اختیار کر لئے ہیں جو حکومت کو معلوم ہیں۔ انھوں نے کہا کہ شناختی کارڈ کی شرط اور غیر رجسٹرڈ شدہ افراد سے3 فیصد ایڈیشنل سیلز ٹیکس جیسی شرائط سے فائدے کے بجائے نقصان ہو رہا ہے۔ صنعتی شعبہ اور درآمدکنندگان پہلے ہی 17 فیصد سیلز ٹیکس ادا کر رہے ہیں اس لئے شناختی کارڈ کی شرط اور ایڈیشنل ٹیکس کا کوئی جواز نہیں ہے۔ودہولڈنگ ٹیکس اور شناختی کارڈ کی شرط ختم کرنے سے عوام اور کاروباری برادری کو ریلیف ملے گا اور انکا اعتماد بڑھے گا جبکہ بہت سے کاروبار دیوالیہ اور ملازم بے روزگار ہونے سے بچ جائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ دنیا کے کئی ممالک نے سیلز ٹیکس، ویلیو ایڈڈ ٹیکس،سروسز ٹیکس، کارپوریٹ ٹیکس، پرسنل ٹیکس اور امپورٹ ڈیوٹی بہت کم یا ختم کر دی ہے ، جرمانے معاف یا انتہائی کم کر دئیے ہیں، لیبر سبسڈی کا انتظام کیا گیا ہے جبکہ ریفنڈز کی ادائیگی کے نظام کو

مزید سہل اور تیز کر دیا ہے۔میاںزاہد حسین نے کہا کہ امپورٹرکے پورٹ چارجز اور ڈیٹنشن چارجزمکمل طور پر معاف کئے جائیں اور اگر پاکستان میں بھی ایسے اقدامات کئے جائیں تو صورتحال بہت بہتر ہو جائے گی۔ترقی یافتہ ممالک کی معیشت موجودہ حالات میں پیکیج کے بغیر نہیں چل سکتی تو پاکستان کی کمزور معیشت کیسے چلے گی۔انھوں نے کہا کہ ٹیکس آڈٹ اور نوٹس وغیرہ کا سلسلہ روکا جائے اور ملازمین کی تنخواہوں میں سے سوشل سیکیورٹی اور ٹیکس وغیرہ کی کٹوتی ختم کی جائے ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Inattentional Blindness


کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…