ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

درآمدات میں کمی سے 330 ارب روپے کا نقصان ہوا، ایف بی آرکا بڑا اعتراف

datetime 5  جنوری‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی) فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے دعویٰ کیا کہ رواں مالی سال کے ابتدائی نصف کے دوران درآمدات میں 6 ارب ڈالر کمی سے اسے ٹیکس وصولیوں میں 330 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔ایف بی آر یہ نے یہ دعوی ایسے وقت میں کیا ہے جب اسے ٹیکس وصولیوں کی ہدف میں بڑی ناکامی پر ہدف تنقید نشانہ بنایا جارہا ہے۔ درآمدات میں کمی اور معاشی سرگرمیوں میں سست روی کی وجہ سے

ہونے والے ٹیکس شارٹ فال کی وجہ سے آئی ایم ایف کی جانب سے نصف مالی سال کے لیے دیا گیا 2.198 ٹریلین روپے کا ٹیکس وصولی کا ہدف حاصل نہیں ہوسکا۔ یہ مسلسل دوسری بار ہے جب ایف بی آر نصف سال کے لیے مقرر کردہ ٹیکس وصولی کا ہدف حاصل نہیں کرسکا۔ اس بار شارٹ فال 115 ارب روپے رہا۔ایف بی آر کے برعکس حکومت ایک بار پھر مالی سال کے ابتدائی نصف کاپرائمری بجٹ خسارے کا ہدف حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔ ایف بی آر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ درآمدات میں ہر ایک ارب ڈالر کی کمی پر ٹیکسوں کی مد میں 56 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔بیان کے مطابق 5 ماہ کے دوران دارآمدات میں 5 ارب ڈالر سے زائد کی کمی سے اگرچہ جاری کھاتوں کے خساے کی صورتحال میں بہتری آئی تو دوسری جانب اس سے حکومتی ذرائع آمدن متاثر ہوئے۔ایف بی آر کے مطابق رواں مالی سال میں جولائی تا نومبر جاری کھاتے کا خسارہ 73 فیصد کمی سے 1.82 ارب ڈالر رہا۔ تاہم اسی عرصے کے دوران 280 ارب روپے کے شارٹ فال کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ 6 ماہ کے دوران کرنٹ اکانٹ خسارہ 6 ارب ڈالر کے لگ بھگ رہا مگر اس سے ایف بی آر کے ریونیو میں 336 ارب روپے کی کمی بھی واقع ہوئی۔جولائی تا دسمبر کے عرصے کے لیے دو بار نظرثانی کے بعد ایف بی آر کے لیے ٹیکس وصولیوں کا ہدف 2.367 روپے مقرر کیا گیا تھا مگر ابتدائی طور پر ٹیکس وصولی 2.083 ٹریلین روپے رہی۔ اس طرح ٹیکس ریونیو ہدف سے 284 ارب روپے کم رہا۔ایف بی آر ذرائع نے بتایاکہ گذشتہ برس مئی میں قرضہ مذاکرات کے دوران آئی ایم ایف بھی درآمداتی حجم محدود ہونے سے

ٹیکس ریونیو پر ہونے والے اثر کا اندازہ نہیں کرسکا تھا۔ اس کے بجائے آئی ایم ایف کو امید تھی کہ روپے کی قدر میں کمی اور افراط زر سے ٹیکس مشینری کو آمدنی بڑھانے میں مدد ملے گی۔ ایف بی آر کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے نصف میں ٹیکس وصولیاں گذشتہ برس کے مقابلے میں اب بھی 16.3فیصد زیادہ ہیں۔ 2015-16 کے بعد یہ سب سے زیادہ گروتھ ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…