اسلام آباد(آن لائن) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی خو ش آئند مگر وقتی ہے۔خسارے میں کمی کی وجہ اصلاحات نہیں ہیں بلکہ پاکستان کی جانب سے تمام علاقائی ممالک سے زیادہ سود کی ادائیگی ہے
جسکی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کار اپنا سرمایہ پاکستان میں جمع کروا رہے ہیں اور شرح سود کم ہوتے ہی وہ اپنا سرمایہ نکال لیں گے۔اسکے علاوہ ٹیلی کام کمپنیوں نے بھی اپنے لائسنسوں کی تجدید کے لئے بھاری فیسیں جمع کروائی ہیں جبکہ درامدات کی حوصلہ شکنی اور اقتصادی سرگرمیوں میں کمی کی وجہ سے تیل کی درامد میں بھی کمی واقع ہوئی ہے جس سے زرمبادلہ کی بچت ہوئی ہے۔برامدات میں بھی معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے مگر وہ کسی خاص اہمیت کی حامل نہیں ہے۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ گزشتہ ماہ کے کرنٹ اکاؤنٹ اعداد و شمار خوش آئند ہیں کیونکہ چار سے بعد پہلی بار ملک خسارے سے نکل کر سرپلس میں آ گیا ہے مگر ان میں حکومت کی پالیسیوں سے زیادہ حالات کا دخل ہے اورحکومت نے جیسے ہی اقتصادی استحکام کے بجائے معاشی ترقی کا راستہ اختیار کیا یہ خسارہ دوبارہ بڑھنا شروع ہو جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ موجودہ مالی سال کے دوران ٹیکسوں کے ہدف کے مقابلہ میں وصولیوں میں ساڑھے چھ سو ارب روپے تک کمی ممکن ہے جس کا سارا بوجھ ایک بار پھر غریب عوام پر منتقل کیا جائے گا۔ خسارہ کی سزا عوام کو دینے کے لئے کسی بھی وقت منی بجٹ لایا جا سکتا ہے۔