لاہور(این این آئی) آل پاکستان انجمن تاجران کے مرکزی صدر اشرف بھٹی نے کہا ہے کہ ٹیکس نیٹ میں اضافے کیلئے حکومت عوام پر بوجھ بڑھانے کی بجائے سب سے پہلے نظام میں پائی جانے والی خرابیاں دور کرے ،ٹیکس ہدف میں کمی کا فیصلہ حقیقت پسندی پر مبنی ہے کیونکہ موجودہ معیشت کیساتھ کسی طرح بھی 5503ارب روپے کا ہدف حاصل نہیں کیا جا سکتا تھا ۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکس کا نظام انتہائی پیچیدہ اور اس کی شرح بھی بہت زیادہ ہے جس کی وجہ سے چور راستے کھلتے ہیں ۔ سب سے پہلے اس نظام کو سہل بنایا جائے اور اس کے ساتھ ٹیکسز کیشرح کو
کم سے کم سطح پر لایا جائے تاکہ ٹیکس نیٹ میں اضافہ ہو جس سے حکومت کی آمدن گنا بڑھ جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں کاروبار تباہ حال ہے اور تاجروں میں اتنی سکت نہیں رہی کہ وہ اپنے اخرا جات پورے کر سکیں اسی وجہ سے تاجروں کو ہڑتال پر جانا پڑا تاہم امید کرتے ہیں کہ حتمی طو رپر جو بھی طے ہوگا وہ ملک اور تاجروں کے حق میں ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے قرض کے حصول کیلئے اس کی ساری شرائط پر من و عن عملدرآمد کی بجائے تاجروں سمیت ہر شعبے کی مشکلات کو مد نظر رکھا جائے کیونکہ آئی ایم ایف نہیں بلکہ حکومت عوام کو جوابدہ ہے۔