کراچی(آن لائن) اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے بتایا ہے کہ رواں مال کے پہلے 11 ماہ کے دوران براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) میں تیزی سے 49 فیصد تک کمی دیکھی گئی جو غیر یقینی میکرواکنامک صورتحال کی عکاسی کرتی ہے۔بدھ کو مرکزی بینک کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال میں
جولائی سے مئی کے دوران کْل ایف ڈی آئی ایک ارب 60 کروڑ 60 لاکھ ڈالر ہوگئی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران 3 ارب 16 کروڑ 10 لاکھ ڈالر تھی۔رواں مالی سال کے دوران وسیع کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کنٹرول کرنے کے لیے حکومت کے سخت اقدامات معاشی عدم استحکام کی وجہ رہے اور اس نے بیرونی سرمایہ کاروں کو ملک سے دور رکھا۔اسی طرح مئی میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں کمی ہوئی اور یہ گزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران 31 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 23 کروڑ ڈالر رہی۔حکومت دعویٰ کرتی ہے کہ معیشت سست ہے لیکن یقینی طور پر مشکل صورتحال سے نکل جائیں گے، تاہم گرتے ایف ڈی آئی کے اعداد و شمار ان کے دعویٰ کی حمایت کرتے نظر نہیں آتے۔ملکوں کی سطح پر چین سے کم ہوتی براہ راست سرمایہ کاری اس حکومت کے لیے اہم مسئلہ بن گیا ہے جو پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت ملک میں سرمایہ کاری کے لیے شمالی پڑوسیوں پر تیزی سے انحصار کر رہی ہے۔چین سے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 11 ماہ کے دوران سب سے زیادہ 49 کروڑ 57 لاکھ ڈالر ہونے کے باوجود گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں ایک تہائی سے کم تھی کیونکہ اْس عرصے میں ملک کو 1 ارب 82 کروڑ 80 لاکھ ڈالر موصول ہوئے تھے۔
تاہم جائزے کی مدت کے دوران تمام بڑے ممالک سے بیرونی سرمایہ کاری میں کمی دیکھنے میں آئی۔برطانیہ سے سرمایہ کاری کے بہاؤ میں کمی ہوئی اور یہ گزشتہ سال کے 28 کروڑ 20لاکھ ڈاکر کے مقابلے میں 17 کروڑ 10 لاکھ ڈالر پر آگیا۔براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں کمی حکومت کے لیے ایک ایسے مشکل وقت میں سامنے آئی جب اسے غیرملکی زرمبادلہ کی شدید کمی کا سامنا ہے اور وہ ڈالر جمع کرنے کیلیے عالمی مالیاتی اداروں سمیت دوست ممالک سے رابطے کی کوششیں کر رہا ہے۔علاوہ ازیں امریکا سے سرمایہ کاری کا بہاؤ 11 ماہ کے دوران تقریباً آدھا 8 کروڑ 40 لاکھ ڈالر ہوگیا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 14 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تھا، امریکا سے ایف ڈی آئی میں کمی کو واشنگٹن اور اسلام آباد کے درمیان خراب تعلقات سے منسوب کیاجاسکتا ہے۔