لاہور(این این آئی) سینئر نائب صدر سارک چیمبرز آف کامرس افتخار علی ملک نے شرح سود میں ڈیڑھ فیصد اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ شرح سود میں اضافہ نئی سرمایہ کاری کی راہ میں رکاوٹ ہے ،اس سے صنعتی مقاصد کے لیے قرضوں میں خودبخود اضافہ ہوگیا ہے۔
جس سے صنعتکار پریشانی کا شکار ہیں ۔پاکستان سٹون ڈویلپمنٹ کمپنی کے بور ڈ آف ڈائریکٹرز کے رکن خادم حسین نے کہا کہ شرح سود میں اضافہ سے نئی سرمایہ کاری متاثر ہوگی اور سرمایہ تجارتی سرگرمیوں کی بجائے محفوظ منافع کیلئے بینکوں میں رکھنے کو ترجیح دی جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ شرح سود میں مسلسل اضافہ کے باعث اس کی شرح5فیصدسے بڑھ کر12.50فیصد ہوگئی ہے۔شرح سود میں اضافہ سے بنکوں کے ڈیپازٹ میں تو اضافہ ہورہا ہے لیکن اس کے باعث صنعتی ترقی میں کمی واقع ہو گی کیونکہ اور ان کے قرضوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔صنعتی شعبہ کے قرضوں میں اضافہ سے صنعتی برادری متاثر ہوگی اس لیے حالیہ اضافہ واپس لیا جائے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بلند شرح سود اور عالمی معاشی حالات میں ابتری کے باعث پاکستانی درآمدات اور برآمدات بھی متاثر ہورہی ہیں اس لیے اسٹیٹ بنک شرح سود میں اضافہ کو فوری واپس لے کیونکہ خطہ میں پاکستان میں شرح سود سب سے زیادہ ہے ۔ انہوںنے کہا کہ شرح سود میں اضافہ سے عوام نئی سرمایہ کاری کی بجائے بنکوں میں رقم رکھنا زیادہ محفوظ سمجھ رہے ہیں اگر یہی رقم نئی صنعتوں کے قیام میں استعمال ہوگی تو اس سے ملکی صنعتی ترقی میں اضافہ ہوگااورملک میں روزگار کے نئے مواقع میسر آتے بے روزگاری میں کمی واقع ہوتی اورصنعتی ترقی کے باعث حکومت کے ریونیو میں بھی اضافہ ہوتا۔