ہفتہ‬‮ ، 19 اپریل‬‮ 2025 

برآمدات کے فروغ کیلئے ڈنگ ٹپاؤ پالیسیوں کی بجائے زمینی حقائق کو مد نظر رکھا جائے،متعلقہ شعبے کے افسران کی بطور کمرشل اتاشی تعیناتی نا گزیر

datetime 13  اپریل‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی)برآمدات کے فروغ کیلئے سفارتخانوں میں صرف متعلقہ شعبے سے تعلق رکھنے والے افسران کی بطور کمرشل اتاشی تعیناتی اور ان کیلئے اہداف مقرر کئے جائیں ،بیرون ممالک بڑے ڈیپارٹمنٹل سٹورز میں پاکستانی مصنوعات کیلئے ’’پویلین ‘‘کے حصول کیلئے کام کیا جائے ،کسی بھی ملک میں منعقدہ ہر طرح کی نمائشوں میں شرکت کو یقینی بنایا جائے اور شرکت کیلئے جانے والوں سے وطن واپسی پر

مفصل رپورٹ لی جانی چاہیے ۔ ان خیالات کا اظہار لاہور چیمبر آف کامر س اینڈ انڈسٹری کے سابق صدرپرویز حنیف نے ’’پاکستانی معیشت اورہماری برآمدات ‘‘کے حوالے سے منعقدہ ایک مذاکراے میں خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ آ ج بنگلہ دیش جیسے ملک نے برآمدات میں ہمیں پیچھا چھوڑ دیا ہے اور پوری دنیا میں اس کی مصنوعات کی مانگ ہے ۔ہمیں اپنی برآمدات کے فروغ کیلئے کامیاب ممالک کو سٹڈی کرنا چاہیے اور ان کے تجربات سے استفادہ کرنے میں کوئی برائی نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ برآمدات کے فروغ میں بیرون ممالک سفارتخانوں کا کلیدی کردار ہے لیکن بد قسمتی سے انہیں آج تک کسی طرح کے اہداف نہیں دئیے گئے ۔ کمرشل اتاشیوں کی تعیناتی کیلئے ایک معیار مقرر کیا جائے اور متعلقہ شعبے کے علاوہ کسی دوسرے شعبے سے تعلق رکھنے والے افسرکو بطور کمرشل اتاشی ذمہ داریاں نہ سونپی جائیں ۔کمرشل اتاشی تعیناتی حاصل کرنے سے قبل اس ملک کی زبان پر مکمل عبور ،اس کے ماحول اور بڑی مارکیٹیوں سے آگاہی کو لازمی قرار دیا جائے ۔اگر ہم نے برآمدات کو فروغ دینا ہے تو ڈھنگ ٹپاؤ پالیسیوں کی بجائے زمینی حقائق کے مطابق پالیسیاں تشکیل دینا ہوں گی ۔ انہوں نے کہا کہ جب متعلقہ شعبے سے افسر کی تعیناتی اور اسے اہداف دئیے جائیں گے تو یقینی طو رپر اس کے نتائج بھی سامنے آئیں گے۔ پرویز حنیف نے کہا کہ ہمیں بیرون ممالک بڑے ڈیپارٹمنٹل سٹورز پر پاکستانی مصنوعات کیلئے ’’پویلین ‘‘کے حصول کیلئے کام کرنا چاہیے اور اس کیلئے ہر ممکنہ اقدامات اٹھائے جانے چاہئیں ۔کمرشل اتاشی مختلف ممالک کی جانب سے اپنی ضرورت کیلئے منگوائی جانے والی مصنوعات کا ڈیٹا اکٹھا کریں اوراس حوالے سے باضابطہ رپورٹ مرتب کر کے متعلقہ وزارت کو بھجوائی جائیں اور نتائج حاصل کرنے کے لئے اس پر کام کیا جائے ۔بیرون ممالک نمائشوں میں شرکت کو سیر و تفریح کا ذریعہ نہیں ہونا چاہیے بلکہ شرکت کرنے والوں کو بھی اہداف دئیے جائیں اور انہیں وطن واپسی پرمفصل رپورٹ جمع کرانے کا پابند بنایا جائے ۔

موضوعات:



کالم



اگر آپ بچیں گے تو


جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…