پیر‬‮ ، 27 اکتوبر‬‮ 2025 

ایف پی سی سی آئی نے تمام چیمبرز سے اقتصادی سرگرمیوں کے فروغ، معاشی ترقی اور کاروبار دوست ماحول کو یقینی بنانے کیلئے تجاویز طلب کر لیں

datetime 9  اپریل‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی )فیڈریشن پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) نے تمام چیمبرز سے ملک میں اقتصادی سرگرمیوں کے فروغ، معاشی ترقی اور بزنس فرینڈلی ماحول کو یقینی بنانے کے لئے تجاویز طلب کی ہیں تاکہ انہیں آئندہ بجٹ میں شامل کرنے کیلئے بروقت وفاقی حکومت کو بھجوایا جا سکے۔ یہ بات ایف پی سی سی آئی کے صدر انجینئر دارو خان اچکزئی نے سارک چیمبر کے سینئر نائب صدر

افتخار علی ملک کے ساتھ ملاقات میں بتائی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کا نجی شعبہ اقتصادی بحالی کی حکومتی کوششوں میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہتا ہے اور ہماری مشترکہ تجاویز سے بجٹ کو کاروبار دوست بنانے میں مدد ملے گی جس کے نتیجے میں برآمدات میں اضافہ اور اقتصادی صورتحال بہتر ہو گی۔ انہوں نے بتایا کہ ایف پی سی سی نے وفاقی حکومت سے رابطہ کیا ہے کہ ان چھوٹے تاجروں پر عائد جرمانے معاف کئے جائیں جو سیلز ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کرا رہے تھے لیکن وہ انکم ٹیکس ریٹرن جمع کروا رہے ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ان تاجروں کو سیلز ٹیکس نظام سے ڈی رجسٹر ہونے یا بغیر جرمانہ سیلز ٹیکس ریٹرن دوبارہ شروع کرنے کا موقع دیا جائے۔ ہم یہ مطابہ بھی کرتے ہیں کہ بنیادی خام مال، ثانوی خام مال، انٹرمیڈیٹ گڈز، نیم تیار شدہ مال اور تیار شدہ مال پر ٹیکس کیسکیڈنگ ڈیوٹی سٹرکچر کی بنیاد پر وصول کیا جائے۔ افتخار علی ملک، جو یونائیٹڈ بزنس گروپ (یو بی جی) کے مرکزی چیئرمین بھی ہیں، نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ آئندہ بجٹ میں کاروباری آسانیاں پیدا کرنے پر خصوصی توجہ مرکوز کی جائے تاکہ معاشی ترقی کو فروغ دینے کیلئے زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کوممکن بنایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ امر خوش آئند ہے کہ موجودہ حکومت معاشی ترقی اور ٹیکس کلچر کو فروغ دینے کیلئے تاجروں اور کاروباری برادری کی خدمات کی معترف ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیمبرز پہلے ہی حکومت کو تجویز کر چکے ہیں کہ تمام خام مال پر کسٹم ڈیوٹی صفر یا انتہائی کم ہونی چاہئے۔ حکومت خام مال پر ریگولیٹری ڈیوٹی اور اضافی کسٹم ڈیوٹی ختم کرے تاکہ مقامی صنعت سمگلنگ اور آزادانہ تجارتی معاہدوں کے تحت ہونے والی تجارت کا مقابلہ کرسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ سال کی نسبت 20 فیصد زیادہ ٹیکس جمع کرنے والے

ٹیکس دہندگان کو آڈٹ سے مستثنیٰ قرار دیا جائے۔ افتخار ملک نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ وزیراعظم عمران خان ملک کو موجودہ بحرانی صورتحال سے نکالنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ موجودہ حکومت کی طرف سے اہم فیصلے کرنے سے پہلے سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی کی روایت برقرار رہے گی۔

انہوں نے بزنس کمیونٹی کو درپیش مسائل حل کرانے میں عملی دلچسپی پر ایف پی سی سی آئی کے صدر دارو خان اچکزئی کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ کاروباری برادری کے نمائندوں کی طرف سے آنے والی تجاویز کو کنسالیڈیٹڈ انداز میں وزیر اعظم، فنانس، کامرس، ایف بی آر اور دیگر متعلقہ وزارتوں کو پیش کیا جائے گا تاکہ انہیں بجٹ میں شامل کیا جا سکے۔

موضوعات:



کالم



سیریس پاکستان


گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…