اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وفاق اور صوبوں کے درمیان انکم ٹیکس وصولیوں پر سروس چارجز کی کٹوتی کے معاملہ پر تنازع شدت اختیار کرگیا ہے۔صوبوں کی جانب سے وفاق کیلئے اکٹھا کردہ انکم ٹیکس پر 5 فیصد سروس چارجز کی مد میں اربوں روپے کی کٹوتی کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔
جواب میں وفاق نے صوبوں کی جانب سے سروس چارجز کی مد میں کٹوتی کردہ اربوں روپے کے واجبات کی صوبوں کے بجٹ سے ایٹ سورس کٹوتی کرکے ریکوری کرلی ہے جس پر صوبوں نے مداخلت کیلیے وزیراعظم سے رجوع کر لیا ہے اور وزیراعظم سے درخواست کی ہے کہ صوبوں کو وفاق کے لیے انکم ٹیکس اکٹھا کرنے پر 5 فیصد سروس ٹیکس کی ادئیگی کا قانون پچھلی تاریخوں سے بحال کیا جائے اور وزارت خزانہ کی جانب سے صوبوں کے بجٹ سے کٹوتی کردہ رقم ریفنڈ کرنے کی ہدایت کی جائے جب کہ وفاقی وزارت خزانہ کی جانب سے بلوچستان کی جانب سے سروس چارج کی مد میں کٹوتی کردہ رقم ڈیفالٹ سرچارج کے ساتھ ریکور کرنے کے لیے بلوچستان کے صوبائی بجٹ سے مجموعی طور پر ایک ارب 18 کروڑ 30 لاکھ روپے کی ایٹ سورس کٹوتی کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ذرائع کے مطابق وفاق نے چاروں صوبائی حکومتوں کو ود ہولڈنگ ایجنٹ قرار دے رکھا ہے اورگاڑیوں کی رجسٹریشن کے وقت صوبائی ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ گاڑیوں کے مالکان سے ودہولڈنگ انکم ٹیکس وصول کرتی ہیں ،اس حوالے سے ایکسپریس کو دستیاب دستاویز کے مطابق بلوچستان کے وزیر اعلی جام کمال کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کو لیٹر لکھا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ فنانس ایکٹ 2009 کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی سیکشن 168 کی ذیلی شق 6اور 7میں ترامیم کرتے ہوئے وفاق کے لیے ود ہولڈنگ ایجنٹس کی جانب سے انکم ٹیکس اکٹھا کرنے پر 5 فیصد سروس ٹیکس کٹوتی سے روک دیا گیا ہے اور انکم ٹیکس کی مذکورہ شقوں میں کی جانے والی ترامیم کا اطلاق پچھلی تاریخوں سے کیا گیا۔