اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) دوہزار انیس کے پہلے مہینے میں مہنگائی میں اضافے کی شرح سات فیصد سے تجاوز کرگئی، ادارہ شماریات کا کہنا ہے جنوری میں مہنگائی کی شرح سات اعشاریہ دو فیصد رہی، جوساڑھےچارسال کی بلندترین سطح ہے۔ تفصیلات کے مطابق جنوری میں افراط زر کی شرح ساڑھے چار سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، جنوری میں افراط زر کی شرح سات اعشاریہ دو فیصد رہی۔
جبکہ دسمبر میں مہنگائی میں اضافے کی شرح چھ اعشاریہ دو فیصد تھی۔ ادارے شماریات کے مطابق گیس کی قیمت پچاسی فیصد، بجلی ساڑھے آٹھ فیصد، ڈیزل اٹھارہ اعشاریہ چھ فیصد، سی این جی اٹھائیس فیصد جبکہ مٹی کے تیل کی قیمت میں سولہ فیصد کا اضافہ ہوا۔ اس کے علاوہ گھروں کے کرائے میں آٹھ فیصد جبکہ بس کے کرائے میں پچاس فیصد کا اضافہ ریکارڈکیاگیا۔ جنوری میں چائےسترہ فیصد،گائے کا گوشت چودہ فیصد،کال پول اکتیس فیصد جبکہ سیگریٹ کی قیمت میں بیس اعشاریہ سات فیصد کا اضافہ ہوا۔ اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے سات میں مہنگائی میں اضافہ کی اوسط شرح چھ اعشاریہ دو فیصد رہی۔ یاد رہے دسمبر2018 کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0.41 فیصد کمی ہوئی، جبکہ سال 2018 کے ابتدائی 6 ماہ میں مہنگائی کی شرح 6.05 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی، سب سے زیادہ اضافہ ٹرین کے کرایوں میں 19 فیصد ریکارڈ کیا گیا تھا۔ خیال رہے دو روز قبل اسٹیٹ بینک نے آئندہ دو ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا تھا، جس میں شرح سود میں 25 بیسز پوائنٹ کا اضافہ کرکے شرح سود 10.25 فیصد مقرر کردی تھی۔