اسلام آباد(این این آئی) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ ترمیمی فنانس بل کے نتیجہ میں حکومت کی آمدنی میں سات ارب روپے تک کی کمی واقع ہو گی مگر اس سے کئی کلیدی شعبوں کی کاروباری لاگت کم ہو جائے گی جس سے متعدد اشیاء کی قیمت پر فرق پڑے گا۔
جبکہ برامدکنندگان کو بین الاقوامی منڈی میں قدم جمانے میں مدد ملے گی۔ان اقدامات پر عمل درامد چھ ماہ بعد ہو گا مگراس کے مثبت اثرات ابھی سے واضع ہونا شروع ہو گئے ہیں اور کئی بڑے بزنس گروپ سرمایہ کاری بڑھانے کا فیصلہ کر رہے ہیں۔ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ حکومتی اقدامات سے ریفنڈ کے متعلق برامدات کی شکایات کا ازالہ ہو گا ، ٹیکس اہلکاروں کی بلیک میلنگ کم ہو جائے گی، گیس استعمال کرنے والے تمام شعبوں سمیت زرعی شعبہ کی لاگت کم ہو جائے گی جبکہ شمسی توانائی، بینکنگ، ہاؤسنگ، ایس ایم ای، آٹو موبائل اور دیگر کا شعبے تیزی سے ترقی کریں گے۔صنعتی شعبہ کے ذمہ چار سو ارب روپے کا جی آئی ڈی سی واجب الادا ہے اور اگر وہ اس میں کمی کے بعد ادائیگی کرتے ہیں تو حکومت موبائل فونز کی درامد پر ٹیکس ختم کر دے کیونکہ اسکا ملکی ترقی اور ٹیلی کام انڈسٹری کے پھیلاؤ سے براہ راست تعلق ہے۔ ترمیمی فنانس بل میں نان فائیلرز کو بھی سہولت دی گئی ہے جس سے کاروباری سرگرمیان بڑھیں گی تاہم ان پر پابندیاں مزید کم کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ گاڑیوں اور پراپرٹی خریدنے پر قدغن سے معیشت میں سرمائے کی سرکولیشن کم ہو گئی تھی جس سے نوکریوں سمیت متعدد معاملات پر منفی اثر پڑا۔ نان فائیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لئے خریداریوں پر پابندی کے بجائے دیگر اقدامات کئے جائیں۔