تہران (این این آئی)ایرانی حکومت نے امریکا کی طرف سے عاید کردہ معاشی پابندیوں کے نتیجے میں تیل کی برآمد میں مشکلات کا اعتراف کیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایرانی بجٹ اور پلاننگ کمیٹی کے چیئرمین محمد باقر بو بخت نے کہا کہ تہران کو تیل کی برآمد میں سخت نوعیت کی
مشکلات درپیش ہیں اور یہ مشکلات مسلسل بڑھتی جا رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ہمیں زمین پر حقیقی بحران کا سامنا ہے اور ہمارے تخمینے سے ہٹ کر ریاست کے عمومی بجٹ میں خسارہ بڑھتا جارہا ہے۔ایرانی عہدیدار کا کہنا تھا کہ ان کے ملک کو درپیش معاشی مشکلات امریکا کی طرف سے تہران پر عاید کی جانے والی پابندیوں کا نتیجہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کا رواں سال کا بجٹ تیل کی یومیہ 24 لاکھ 10 ہزار بیرل کی نکاسی کی بنیاد پر رکھا گیا تھا مگر ہم مطلوب ہدف کے مطابق تیل درآمد نہیں پا رہے ہیں۔ تیل کی برآمد نصف سے بھی کم ہو کر رہ گئی ہے۔ دوسرے الفاظ میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ ایران کے بجٹ میں بڑے خسارے کا سامنا ہے۔ایک سوال کے جواب میں نو بخت نے کہا کہ ایرانی تیل کی برآمد کے ساتھ ساتھ ایران کو کئی دوسری مشکلات کا بھی سامنا ہے۔ ان میں فضائی اور بحری مال برداری،آئل ٹینکروں کا عدم تحفظ اور دوسرے ممالک کے ساتھ کاروبار مشکلات کا شکار ہے۔ ہم ٹینکروں اور تیل بردار جہازوں کے ذریعے تیل سپلائی کرتے ہیں مگر ان پر بھی پابندیاں عاید ہیں۔ ہمیں ہر صورت میں ان پابندیوں کا مقابلہ کرنا ہوگا۔اسی سیاق میں نو بخت نے کہا کہ ایران میں غیر ملکی کرنسیوں کی آمد متاثر ہے۔ انہوں نے اسپیشل سیکٹر سے غیر ملکی کرنسیوں کے لین دین میں حکومت کی مدد پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران جس طرح کے اقتصادی بحران سے گزر رہا ہے، ماضی میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔