اسلام آباد (این این آئی)کاروباری برادری نے برآمدات کے فروغ اور ملک بھر میں تجارتی و صنعتی سرگرمیوں کو تیز کرنے کے لئے خصوصی امدادی اور مراعاتی پیکج دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ مطالبہ جمعرات کو یہاں یونائیٹڈ بزنس گروپ (یو بی جی) کی 50 رکنی کور کمیٹی کے اجلاس کے دوران کیا گیا جس میں یو بی جی کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم منیر، مرکزی چیئرمین افتخار علی ملک، ایف پی سی سی آئی کے
صدر انجینئر دارو خان اچکزئی، سینئر نائب صدر ایف پی سی سی آئی اختیار بیگ، الیاس بلور، میاں محمد ادریس، شیخ ریاض، ظفر بختاوری، ملک سہیل حسین اور ملک بھر سے دیگر ممتاز کاروباری شخصیات نے شرکت کی۔ انہوں نے متفقہ طور پر مطالبہ کیا کہ بڑے مینوفیکچررز (ایل ایس ایم) کے ساتھ ساتھ ایس ایم ایز کے لئے خصوصی پیکج کا اعلان کیا جائے جنہیں دنیا بھر میں معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ اس موقع پر یو بی جی کے مرکزی چیئرمین افتخار علی ملک نے کہا کہ کاروباری برادری نے وزیر اعظم عمران خان کی متحرک قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے اور اب حکومت ملک میں بزنس فرینڈلی ماحول پیدا کرنے کے لئے عملی اقدامات کرے تاکہ اقتصادی سرگرمیوں کو تیز کرنے میں مدد مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سرمایہ کاری اور مشترکہ منصوبوں کے لئے ایک بہترین ملک ہے کیونکہ سکیورٹی آپریشنز کے نتیجے میں مختلف شہروں میں امن بحال ہو چکا ہے اور اب کراچی میں اقتصادی استحکام اورامن کا دور دورہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت قومی اداروں کو مضبوط کرنے اور بدعنوانی کے خاتمے کے ذریعے گڈ گورننس کو یقینی بنانے کے علاوہ پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے اقدامات اٹھائے کیونکہ اس کیلئے ایک وسیع البنیاد منصوبہ بندی کی ضرورت ہے جس میں سرخ فیتے کا خاتمہ، ون ونڈو آپریشن کے ذریعے تمام سہولیات کی فراہمی اور ان تمام قانونی رکاوٹوں کا خاتمہ شامل ہیں جن سے غیر ملکی سرمایہ کاری کا طریقہ کار مشکل ہو رہا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ حکومت اچھی حکمرانی، سکیورٹی، توانائی اور غیر متوازن پالیسی جیسی اہم معاملات کو حل کرنے کے لئے واضح اور ٹھوس اقدامات کرے گی جو ماضی میں غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری پر اثر انداز ہو تے رہے
ہیں۔ ایس ایم منیر نے کہا کہ حکومت برآمدات کو بہتر بنانے کے لئے صنعتی شعبے کی مشاورت سے قوانین اور کاروباری ماحول میں مثبت تبدیلیوں کا عمل شروع کرے۔ گھریلو تجارت (ڈومیسٹک کامرس) کے شعبہ پر بھی توجہ مرکوز کی جائے جسے ماضی میں بری طرح نظرانداز کیا گیا کیونکہ یہ شعبہ جی ڈی پی کا 32 فیصد ہونے کے ساتھ ساتھ 20 فیصد ملازمتیں بھی فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کاروباری دوستانہ پالیسیوں کو عملی شکل دینے کے لئے بزنس کمیونٹی ہر ممکنہ تعاون کیلئے تیار ہے۔ ایف پی سی سی آئی کے صدر انجینئر دارو خان اچکزئی نے کہا کہ تمام شعبوں کو مساوی مواقع فراہم اور متعلقہ قوانین اور قوائد و ضوابط کو بہتر بنا کر بیرونی تجارت کو بحال کیا جاسکتا ہے۔ گذشتہ حکومت نے پانچ بڑے شعبوں کیلئے خصوصی پیکیج دیتے ہوئے باقی تمام سیکٹرز کو نظر انداز کردیا تھا جسے دیگر
سٹیک ہولڈرز امتیازی سلوک تصور کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بزنس کے تحفظ اور سرمائے کی بیرون ملک منتقلی کو روکنے کے لئے مراعتی پیکج، ٹیکس رعایتوں، بینک قرضوں پر چھوٹ اور بجلی و گیس کے بلوں پر سبسڈی دینے کی ضرورت ہے، حکومت صنعتوں کا پہیہ رواں رکھنے کے لئے ٹیکسٹائل اور چمڑے کے یونٹس کو ریلیف مہیا کرے اور ایکسپورٹس بڑھانے کیلئے برآمدکنندگان کو سہولیات و مراعات فراہم کرے۔