ہفتہ‬‮ ، 21 جون‬‮ 2025 

نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام کی سکوک سے سرمایہ کاری کا امکان

datetime 14  جنوری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان میں گھروں کی تعمیر تیزی سے بڑھتی آبادی، جو 2017 کی مردم شماری کے 2 کروڑ 78 لاکھ تھی، کی منسابت سے نہیں ہے۔ مختلف تخمینوں کے مطابق سالانہ گھروں کی مانگ 4 لاکھ سے 7 لاکھ یونٹس ہے تاہم صرف 1 لاکھ سے 3.5 لاکھ گھر تعمیر ہورہے ہیں۔ اس وقت کل 1 کروڑ گھروں کی کمی موجود ہے جو مسئلے کے فوری حل نہ کرنے پر

2025 تک 2 کروڑ تک پہنچنے کا امکان ہے۔ بڑے شہروں میں مناسب گھروں کی کمی ایک بڑا مسئلہ ہے جہاں دیہی علاقوں سے بڑی تعداد میں ہجرت کے باعث تیزی سے آبادی میں اضافہ ہوا ہے۔ شہروں میں کچی آبادیوں کی تعداد میں بڑی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے جہاں صفائی اور بنیادی انفراسٹرکچر کا فقدان پایا جاتا ہے۔ کراچی کی بات کی جائے تو شہر قائد اس وقت بری طرح گھروں کی کمی کا شکار ہے۔ ورلڈ بینک کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ کراچی کی آدھی سے زائد آبادی کچی آبادیوں میں رہ رہی ہے جو 1970 میں صرف 20 فیصد تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ شہر کا 40 فیصد حصہ پانی اور نکاسی آب کے نیٹ ورک سے بھی منسلک نہیں ہے۔ گھروں کے معیار اور تعداد کے فقدان باعث حکومت پاکستان کا سستا اور بہتر معیار کا نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام (این پی ایچ پی) بنانے کا اعلان سامنے آیا۔ حکومت نے اس پروگرام کے تحت آئندہ 5 سالوں میں 50 لاکھ گھر بنانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق این پی ایچ پی کی کل لاگت 150 سے 170 کھرب روپے ہوگی جو حکومت کی ہاؤسنگ کے لیے سالانہ بجٹ سے کئی گناہ زیادہ ہے جس کی وجہ سے اس پروگرام پر بیرونی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی۔ نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام میں 40 سے زائد کمپنیوں کی دلچسپی حکومت کے پاس ہاؤسنگ منصوبے کے لیے شریعہ سے مطابقت رکھنے والے سرمایہ کاری کے طریقے کار اپنانے کا بہترین ذریعہ بھی موجود ہے۔ پاکستان کے اسلامک بینکوں میں سرمایے کی جگہوں میں کمی نے اس صنعت کو بری طرح متاثر کیا ہے جس کی وجہ سے لیکوئڈیٹی کی زیادتی اور ڈپازٹ کی شرح میں اضافہ ناممکن ہوگیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی اسلامک ہاؤس فائنانسنگ پاکستان میں مقبول ہوتے جارہا ہے جس کا مارکیٹ میں حصہ دوگنا ہوگیا ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر طارق باجوہ نے حال ہی میں اسلامک بینکوں سے این پی ایچ پی کو حتمی شکل دینے کے لیے مدد طلب کی۔ انہوں نے اس منصوبے کو مشارکۃ کے ذریعے کار آمد بنانے پر وضاحت طلب کی۔ واضح رہے کہ مشارکۃ سے شراکت کی بنیاد پر مشترکہ ملکیت میں اثاثہ تیار کیا جاتا ہے جس میں منافع اور نقصان دونوں شراکت داروں میں برابری کی بنیاد پر رہتا ہے۔

مشارکۃ کی بنیاد پر ایک شراکت دار اپنا حصہ دوسرے شراکت دار کو مختلف دورانیے میں فروخت کرتا رہتا ہے جب تک وہ اس کا پوری طرح سے مالک نہ بن جائے۔ اس ماڈل کو این پی ایچ پی کے سرمایے کے لیے کم سے کم مشارکۃ (ڈی ایم) سکوک جاری کرتے ہوئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ این پی ایچ پی کو عملی جامہ پہنانے کے لیے

حکومت ڈی ایم سکوک پر عمل در آمد کرسکتی ہے جو اسلامی بینکوں کے لیے پاکستان ہاؤسنگ سکوک کے نام سے ہو سکتے ہیں۔ اسلامک بانڈز سرکاری زمین کی ملکیت کی نمائندگی کرے گی جن پر گھروں کی تعمیر کی جائے گی جس کے باعث حکومت اور اسلامک بینک مشترکہ طور پر اس زمین کی ملکیت رکھیں گے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کنفیوژن


وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…